گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ ٹیکس کا مسئلہ 90 فیصد حل ہوچکاہے: وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی

235

اسلام آباد (آئی این پی) وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کو آگاہ کیا کہ گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ ٹیکس کا مسئلہ 90 فیصد حل ہوچکاہے‘ سی این جی سیکٹر کے ذمے 38ارب روپے کے بقایا جات ہیں‘ کسی کو چھوٹ نہیں دے سکتے۔جمعہ کو سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس بل 2015ء کا اجلاس کمیٹی کے کنوینئر سینیٹر الیاس بلور کی صدارت میں ہوا۔سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس(جی آئی ڈی سی) نے فیصلہ کیا ہے کہ اگلے اجلاس میں صنعتوں کے ساتھ جی آئی ڈی سی کے مسئلے کے حوالے سے وزارت خزانہ، ایف بی آر اور وزارت پیٹرولیم کے حکام سمیت ماہر چارٹرڈ اکاؤٹنٹس کو مدعوکیا جائے گا اور مسئلہ کا حل نکالا جائے گا۔ کمیٹی نے حکومت کو ہدایت کی کہ گیس سے بجلی بنانے والی جن کمپنیوں نے جی آئی ڈی سی صارفین سے وصول کیا ہے‘ان سے وصولیاں کی جائیں اور جن صارفین سے وصول نہیں کیا ان سے وصولیاں نہ کی جائیں اور سی این جی سیکٹر کو رعایت دی جائے۔ وزیرپیٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ جی آئی ڈی سی کا مسئلہ 90 فیصد حل ہوچکاہے‘ گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس بل 2015ء کی منظوری کے بعد حکومت کو اس پر عمل درآمد کرنا ضروری ہے‘ فرٹیلائزر سمیت کسی کو چھوٹ نہیں دے سکتے‘ جی آئی ڈی سی 100ارب وصول کرنا تھا لیکن صرف56 ارب روپے وصول کیے جاسکے ہیں‘ سی این جی سیکٹر کے ذمے 38ارب کے بقایا جات ہیں جو حکومت نے وصول کرنے ہیں‘حکومت نے تجویز دی ہے وہ 50فیصدتک اداکردیں باقی حکومت چھوٹ دے سکتی ہے۔