پی ٹی آئی عوامی تحریک کی ریلیو اور حکومتی رکوٹوں نے2افرد کی جان لے لی

114

راولپنڈی /لاہور(خبر ایجنسیاں)پاکستان تحریک انصاف، عوامی تحریک اور حکومتی رکاوٹوں نے 2افراد کی جان لے لی جبکہ بدترین ٹریفک جام سے طلبہ، ملازمین اور عام شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا رہا ۔تفصیلات کے مطابق لاہور میں تحریک انصاف کی احتساب ریلی اور راولپنڈی میں عوامی تحریک کی قصاص اور سالمیت پاکستان مارچ کے پیش نظر حکومت کی جانب سے سڑکوں پر کھڑے کیے گئے کنٹینرز کے باعث دونوں شہروں میں شدید ٹریفک جام ہو گیا اور وقت پر طبی سہولیات
نہ ملنے سے 2 مریض ایمبولنس میں ہی دم توڑ گئے۔ذرائع کے مطابق حکومت نے راولپنڈی میں عوامی تحریک کی قصاص اور سالمیت پاکستان مارچ کے باعث سیکورٹی خدشات کے پیش نظر مری روڈ کو کنٹینر لگا کر ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کردیا تھا جبکہ مری روڈ سے ملحقہ علاقوں میں کاروباری مراکز بھی بند کرا دیے گئے تھے۔راولپنڈی میں جگہ جگہ کنٹینر لگے ہونے کے باعث صادق آباد، مری روڈ، کچہری چوک، کشمیر ہائی وے، سکس روڈ اور سیٹلائٹ ٹاؤن میں شدید ٹریفک جام رہا، متعدد ایمبولنسیں بھی ٹریفک میں پھنس گئیں ہیں جبکہ ایک خاتون وقت پر طبی امداد نہ ملنے کے باعث ایمبو لنس میں ہی دم توڑ گئی۔ اس کے علاوہ اسکول جانے والے بچوں کو گھر واپس جانے میں بھی شدید دشواری کا سامنا پڑا۔لاہور میں بھی شاہدرہ چوک کے قریب ایک بچے کو اسپتال لے کر جانے والی ایمبولنس کنٹینر کھڑے ہونے کے باعث شدید ٹریفک جام میں پھنس گئی۔ پولیس اہلکاروں کی جانب سے ایمبولنس کو آگے جانے کی اجازت نہ ملنے پر بچہ ایمبولینس میں ہی دم توڑ گیا۔ بچے کے والد کی جانب سے پولیس اہلکاروں سے بارہا ہاتھ جوڑ جوڑ کر راستہ دیے جانے کی درخواست کی گئی تاہم پولیس اہلکاروں نے سنی ان سنی کردی جس کے باعث بچہ ایمبولینس میں ہی دم توڑ گیا۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ ٹریفک جام کے باعث شہریوں کو پیش آنے والی مشکلات پر معذرت خواہ ہیں تاہم جلسے جلوسوں اور احتجاج کے باعث عوام کو اس قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔دوسری جانب پی ٹی آئی کے احتساب مارچ کے موقع پر سیکورٹی انتظامات کے لیے بڑی تعداد میں کنٹینرز استعمال کیے گئے جنہیں زبردستی ضبط کیا گیا جس کے باعث ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو ایک دن کا تقریباً4کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے ۔ ٹرانسپورٹ کمپنیوں کا کہنا ہے کہ لاہور اورکراچی کے درمیان ایک کنٹینر کا کرایہ ایک لاکھ 20ہزار سے ایک لاکھ 50ہزار تک وصول کیا جاتا ہے۔ لاہور اور پشاور کے درمیان ایک کنٹینر کا کرایہ 35 سے 50ہزار تک وصول کیا جاتا ہے تاہم انتظامیہ نے فی کنٹینر مالکان کو صرف 7ہزار روپے کرایہ ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جس کے باعث 4کروڑ روپے کانقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔