کسی این جی او پر پابندی نہیں لگائی جا رہی ،شمیم ممتاز

131

کراچی (اسٹا ف رپورٹر)صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود شمیم ممتاز نے کہا ہے کہ کسی بھی این جی او پر پابندی نہیں لگائی جا رہی ہے تا ہم اپیکس کمیٹی کے فیصلوں کی روشنی میں والینٹری سوشل ویلفیئر ایجنسیز آرڈیننس 1961ء میں ترمیم کی جا رہی ہے تاکہ جعلی این جی اوز اور ملک دشمن عناصر کی حوصلہ شکنی کی جا سکے ۔ جبکہ سندھ کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں ترمیم کا جائزہ لیا گیا تھا اور جلد اسے سندھ اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج نیشنل میوزم میں آغا فیروز کی جانب سے بھٹو فیملی کی تصاویری نمائش کے دورے پر میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ این جی اوز کی رجسٹریشن کے موجودہ قوانین سادہ ہیں انہیں مفصل بنایا جا رہا ہے اور اب محکمہ داخلہ سندھ سے سیکورٹی کلیئرنس کے بعد ہی این جی اوز کی رجسٹریشن کی جاسکے گی ۔ انہوں نے کہا کہ این جی اوز کا ڈیٹا جمع کیا جارہا ہے اور حکومت سندھ کی کوشش ہے کہ انہیں قوانین کا پابند بنایا جائے، جبکہ ان کی کارکردگی رپورٹ اور آڈٹ کرنے کے لیے بھی لائحہ عمل تیار کیا جارہا ہے۔اس سلسلے میں وہ اتوار سے سندھ کے مختلف اضلاع دادو ، لاڑکانہ، سکھر، جیکب آباد ، خیرپور میرس اور شہید بے نظیرآباد کے 4 روزہ دورے پر روانہ ہو رہی ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ محکمہ کے افسران کو سختی سے ہدایات جاری کی ہیں کہ این جی اوز کی سرگرمیوں کی نگرانی کریں اور سماجی فلاح و بہبود کے نام پر دھوکا دینے اور فنڈز جمع کرنے والی جعلی این جی اوز کے خلاف ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے کارروائی کریں۔انہوں نے رجسٹر ڈ این جی اوز کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی منقولہ اور غیر منقولہ ملکیتوں پر رجسٹریشن اتھارٹی کے نام کے ساتھ مکمل رجسٹریشن نمبر درج کریں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاست بھٹو سے شروع ہوتی ہے اور بھٹو پر ہی ختم ہوتی ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ آغا فیروز نے ملک کی تاریخ کو تصاویر میں ڈھال کر بڑا کام کیا ہے ۔ اس قیمتی قومی سرمایہ کو محفوظ کر نے کی ضرورت ہے تاکہ آنے والی نسلوں کو ملک کی تاریخ سے روشناس کرایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے گزارش کریں گی کہ اس طرح کے قیمتی سرما ئے کومحفوظ بنانے کے لیے جگہ دی جائے اور ذوالفقار علی بھٹو کے نام سے میوزیم قائم کیاجائے۔انہوں نے عوام کو دعوت دی کہ وہ اپنے خاندان کے ہمراہ یہاں آئیں اور اپنی نوجوان نسل کو تاریخ سے روشناس کرائیں۔