اسریٰ غوری
آپ آنے کی تیاریوں میں ہیں یا اس کے در پر آچکے ہیں، آپ رب کے گھر اُس کو منانے کے لیے آنا چاہتے ہیں تو پھر یہ سوچ کر آئیں کہ رب صرف نوافل اور آپ کی ذاتی انفرادی عبادتوں سے ہی نہیں بلکہ اس کے گھر میں آئے ہزاروں لاکھوں بندوں کی پریشانیوں کو دور اور ان کی خدمت کرنے سے زیادہ راضی ہوگا۔ ان شاء اللہ
آپ کا پہلا پڑاؤ چاہے مدینہ منورہ ہے یا مکہ مکرمہ، کچھ اہم کام جو آپ کو کرنے ہیں: آپ مسجدالحرام میں داخل ہورہے ہیں یا مسجد نبویؐ میں، بہتر ہے کہ داخل ہوتے ہوئے اعتکاف کی نیت کرلیں، اور فوراً ہی دو رکعت تحیۃ الوضو پڑھیں اور پھر دو رکعت تحیۃ المسجد ادا کریں۔ اخلاقی حوالے سے اپنی ذات کو وہاں موجود رحمن کے مہمانوں کے لیے باعثِ رحمت و محبت اور سکون بنائیں نہ کہ باعثِ پریشانی۔ سخت سے سخت صورت حال میں بھی تلخ لہجہ چھوڑ دیں، محبت بھرا لہجہ اپنائیں، آنے والوں کو اپنے پاس جگہ دینے کی کوشش کریں نہ کہ کسی کو آتا دیکھ کر جس جگہ بیٹھے ہیں، وہاں مزید چوڑے ہوجائیں۔ کوشش کریں کہ ہر نماز سے کچھ دیر پہلے اور نماز کے بعد زم زم کے کولر کے پاس جاکر بیٹھ جائیں، بزرگ خواتین دور دور سے پیدل چل کر مسجد پہنچتی ہیں، پیاس سے برا حال ہوتا ہے، واپسی میں اپنی بوتل بھر کر لے جانا چاہتی ہیں، مگر بڑھاپے کی وجہ سے جھک کر نہیں لے پاتیں، کولر کے سامنے بیٹھ کر انھیں پانی بھر بھر کر دیجیے اور جتنی دیر یہ کام کرسکتی ہیں کیجیے، اس کے بدلے آپ کو ایک دعا ملے گی ’’اللہ رازیس‘‘ یعنی اللہ تم سے راضی ہو۔ آپ جس مقصد کے لیے گئی ہیں اس کے لیے وہ گواہی دے رہی ہیں، اس عمل کو چھوٹا نہ جانیں۔ اگر اندر جگہ نہ ملے تو باہر بھی پانی کی جگہیں بنی ہوئی ہیں، وہاں کھڑی ہوجائیں اور آنے والوں کو پانی بھر بھر کر دیں۔ بعض لوگ پانی پی کر گلاس اوپر ہی پھینک جاتے ہیں، ان کو سمیٹ کر استعمال شدہ ہول میں ڈالیں۔ جب بھی ہوٹل سے مسجد اور مسجد سے ہوٹل جائیں، اردگرد دیکھتی جائیں، جہاں کسی بزرگ خاتون کو چلنے میں مشکل ہورہی ہو، ان کا ہاتھ تھامیے اور انھیں ان کی جگہ تک پہنچائیے۔ کوئی بھی پریشان نظر آئے اس سے ضرور پوچھیے اور اس کا مسئلہ حل کرنے کی پوری کوشش کیجیے۔ مسجد میں کچھ دیر پہلے چلی جائیں اور اپنے اردگرد دیکھیں، کسی بھی ملک کی موجود خواتین جن کو تلبیہ یا دوسرے ضروری اذکار نہیں آتے، سے سلام کرکے خود پڑھنا شروع کردیں، وہ شوق سے آپ سے سیکھیں گی، انہیں تلبیہ سکھائیں، بار بار پڑھائیں اور یاد کروائیں۔ یہ دس سال پہلے والے حج میں بھی تجربہ ہوا تھا اور اب بھی کہ وہ بہت خوش ہوکر اپنی ساتھیوں کو بھی ساتھ بلا لیتی اور پھر یاد کرتی ہیں۔ کسی ایک کو بھی آپ نے تلبیہ یاد کروا دیا اور اس نے وہ تلبیہ حج میں پڑھا، آپ کے اس تلبیہ کو ہر پتھر، ہر ذرہ لیے ہوگا، اور یہ سب گواہ بن جائیں گے۔
روضۂ رسولؐ پر حاضری دیں اور ریاض الجنہ میں جائیں تو صرف اپنا نہ سوچیں کہ میں دس رکعت پڑھ لوں۔ دو ہی پڑھیں اور پھر آنے والی خواتین کو آسانی اور سہولت دے کر انھیں نوافل پڑھوائیں اور ان کے پیچھے کھڑی ہوکر انھیں آنے والے ریلے سے بچائیں۔ اس وقت لبوں پر درود کی کثرت رکھیں اور جتنا ممکن ہو وہاں دوسروں کی مدد کریں۔ جالیوں کے نزدیک جانے کی خواہش میں دوسروں کو دھکے دیتے ہوئے آگے بڑھنے کی کوشش نہ کریں۔ یہ دربارِ رسالتؐ ہے، آداب کا خیال رکھیں، یہاں اپنی آواز بھی دھیمی رکھیں اور کوشش کریں کہ ایک لفظ بھی منہ سے نہ نکلے، نہ باتیں کریں اور نہ کسی سے جھگڑا کریں۔ دوسروں کو تکلیف سے بچانے کی خاطر دور سے بھی سلام پیش کریں گی تو وہ دربارِ رسالتؐ میں ان شاء اللہ ضرور قبول ہوگا۔
مسجد میں نماز کے انتظار میں بیٹھیں تو اُن لوگوں کی فہرست نکال لیں جنھوں نے دعاؤں کا کہا، اور پھر ہر ایک کی بتائی ہوئی دعا مانگیں، نہ صرف اُن کے لیے، بلکہ اُن سب لوگوں کو یاد کریں جن سے آپ کی، زندگی میں کبھی بھی، کہیں بھی ملاقات ہوئی ہو، اچھا یا برا کوئی تعلق رہا ہو، کسی سے محبت ہو یا نفرت، سب کے لیے دعا مانگیں۔ یہ وہ در ہے جہاں نفرتوں کے لیے کوئی جگہ نہیں، سراپا محبت ہی محبت ہے۔ اس لیے محبتوں کو اپنے اندر اتارتی رہیں۔
اقامت اور نماز کے دوران چند لمحوں کا وقت ہوتا ہے، اس وقت کی دعائیں قبول ہوتی ہیں، اس کا خاص دھیان رکھیں، جونہی اقامت کہی جائے، اپنی دعا تیار رکھیں اور سب سے پیاری دعا جو قبول ہوگئی تو ساری دعائیں مقبول: یااللہ مجھے مستجاب الدعوہ بنا دے، میری ساری دعائیں قبول فرمالے‘ آمین۔ کسی چیز کو برا بھلا نہ کہیں، مدینے کے موسم سے کسی فرد تک، یہ ہمارے محبوبؐ کا شہر ہے جن پر ہمارے ماں باپ قربان۔ ان کے شہر اور ان کی ہرچیز سے ہمیں محبت ہے، وہ تپتی ہوئی دھوپ ہو یا اس کے راستے اور گلیاں۔ جب تپش بہت ستائے تو یاد کیجیے گا کہ اس سے بڑھ کر دھوپ ہے، تپتا ہوا صحرا ہے اور جنگِ تبوک کے لیے پکار لیا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرامؓ سمیت اسی تپتی دھوپ میں دشوار گزار گھاٹیوں اور راستوں پر چل کر مدینہ کی بستی کو بچایا۔ اللہ ہمیں ہر اُس عمل سے بچائے جو ریاکاری میں آتا ہو اور جو اللہ اور اس کے محبوبؐ کی ناراضی کا سبب بنے، آمین۔
حرمین میں جاکر تصویریں، ویڈیوز اور سیلفیاں بنانے میں اپنا وقت مت ضائع کیجیے، یہ کوئی عام جگہ نہیں، یہاں کا ایک ایک لمحہ بہت قیمتی ہے اور آپ کی زندگی بنا سکتا ہے، اسے برباد مت کیجیے۔ جتنا ممکن ہو خود کو ان سب سے دور رکھیے۔ اس جگہ کی تصاویر اور ویڈیوز نیٹ پر بھری ہوئی ہیں، آپ اپنے ان لمحات میں جنت کی برکتیں سمیٹنے کی لگن لے کر جائیں۔ رب کا فرمان ہے کہ جس نے جس کی خواہش کی وہ وہی پائے گا۔ آپ اگر سیلفی کی خواہش لے کر گئیں تو وہی پائیں گی، مگر پھر کچھ اور نہیں مل پائے گا۔ ان سیلفیوں کے لیے بہت ساری جگہیں موجود ہیں، خدارا یہ کام یہاں نہ کیجیے۔ اپنی خواہشات اور دعاؤں میں دنیا کے ساتھ آخرت کا حصول لازمی رکھیں۔ جس جس نے سلام دیا، ان کے ناموں کی فہرست اپنے کمرے میں بیٹھ کر بنائیں اور جب آنے لگیں اور انتظار کے وقت میں ایک بار اس فہرست کو نکال کر دیکھ لیں اور وہاں پہنچ کر نام لے کر سلام پیش کریں۔ اگلی بار دوسری فہرست بنائیں اور اب ان کا سلام پیش کریں۔ جن کے نام یاد نہ رہیں ان کے لیے بہتر یہ ہے کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس جس نے مجھے آپ کو سلام پیش کرنے کا کہا، ان سب کا سلام قبول کیجیے۔ ان شاء اللہ سب کا سلام پیش اور قبول ہوگا۔ کسی سے بحث مباحثہ نہ کیجیے، اگر کوئی روضہ کی جانب سجدہ کرتے ہوئے نظر آئے تو اسے محبت سے دوسری جانب موڑ دیجیے، بس۔ لوگوں کی رہنمائی کیجیے کہ کیسے سلام پیش کرتے ہیں اور کہاں دعا کرتے ہیں۔ بزرگ خواتین کا ہاتھ پکڑ کر باہر تک لے کر آئیں۔ جب کوئی آپ کو دعا دے تو اسے بھی جواب میں دعا دیں۔ یہاں قدم قدم پر رحمتیں اور برکتیں برس رہی ہیں، نیکیوں کے سودے ہورہے ہیں اور کون نہیں جانتا کہ رب کے کیے سودے سراسر نفع بخش ہی ہوا کرتے ہیں۔ یہ آپ پر منحصر ہے کہ اپنی جھولی میں کیا لے کر جاتی ہیں اور کیا سودا کرتی ہیں۔ رب آپ کی اور میری حاضری قبول فرمائے، آمین۔