ڈھاکا(جسارت نیوز)بنگلادیش کی قاتل حسینہ واجد حکومت نے جماعت اسلامی بنگلادیش کے ایک اور اہم ترین رہنمااورمعروف کاروباری شخصیت میرقاسم علی کو پھانسی دے دی،جماعت اسلامی بنگلادیش نے اپنے مرکزی رہنماکے عدالتی قتل کے خلاف کل پیرکوملک بھرمیں ہڑتال کی کال دی ہے،امیرجماعت اسلامی سینیٹرسراج الحق ودیگررہنماؤں نے میرقاسم کی پھانسی کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہاکہ حسینہ واجد بھارتی ایماپراسلامی قیادت کاقتل عام کررہی ہے،پاکستا نی حکومت نے بھی میرقاسم علی کی پھانسی پراظہارافسوس کرتے ہوئے مرحوم کے لواحقین سے اظہارتعزیت کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق بنگلادیش کے متنازع نام نہاد جنگی ٹریبونل نے 1971ء کی جنگ میں جنگی جرائم کا الزام لگاکرمیرقاسم علی کو2014ء میں پھانسی کی سزاسنائی تھی،ان پرقتل سمیت 14الزامات لگائے گئے تھے،جس میں کہا گیا تھا کہ وہ چٹاگانگ میں البدرکے کمانڈرتھے اس دوران انہوں نے مکتی باہنی سے وابستہ افرادکوقتل اورانہیں تشدد کانشانہ بنایا تھا،جمعہ کو بنگلادیش سپریم کورٹ نے سزائے موت
کے فیصلے پرنظرثانی کی درخواست مسترد کردی تھی،میرقاسم علی نے صدر سے رحم کی اپیل کی بھیک مانگنے سے انکارکردیاتھا جس کے بعد ہفتے کی رات ساڑھے دس بجے انہیں غازی پورکی کشمیرپورجیل میں پھانسی دے دی گئی،پھانسی سے قبل اہلخانہ سے ان کی آخری ملاقات بھی کرائی گئی اورضلع بھرمیں سخت سیکورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔بنگلادیشی میڈیا کے مطابق64سالہ تاجررہنماجماعت اسلامی بنگلادیش میں سب سے امیرترین شخصیت تھے ،وہ کئی فلاحی اورکاروباری اداروں کے سربراہ تھے،کاروباری دنیامیں انہیں بنگلادیش کا ٹائیکون گردانا جاتاتھا،وہ ڈیجیٹل میڈیا کارپوریشن کے سربراہ تھے جبکہ اسلامی بینک کے سابق ڈائرکٹربھی رہے،فلاحی ادارے ابن سیناٹرسٹ کی بھی انہوں نے بنیاد رکھی تھی،رابطہ عالم اسلامی کی بنیادرکھنے والوں میں بھی ان کا نام سامنے آتاہے،میرقاسم علی جماعت اسلامی بنگلادیش کی امیرترین شخصیت تھے،اسٹیبلشمنٹ سمیت کاروباری حلقوں میں ان کے نمایاں اثرات تھے،جماعت اسلامی بنگلادیش کو مالی تعاون فراہم کرنے کے حوالے سے بنگلادیش کی بھارت نوازحکومت کی آنکھوں میں وہ کھٹکتے تھے جس کی وجہ سے قاتل حسینہ واجد نے انہیں نام نہادجنگی ٹریبونل کے ذریعے پھانسی دے کرجماعت اسلامی بنگلادیش کو بڑانقصان پہنچانے کی کوششوں کو عملی جامہ پہنایا ہے،واضح رہے بنگلادیشی حکومت کی جماعت اسلامی اوراپوزیشن کے خلاف انتقامی کارروائیاں عرصے سے جاری ہیں،میرقاسم علی کے بیٹے میراحمدبن قاسم کوبنگلادیشی فورسزنے اگست میں مبینہ طورپر حراست میں لے کرغائب کردیاہے، وہ اپنے والد کی لیگل ٹیم کا حصہ بھی تھے اوراپنے والد کی سزائے موت کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنارہے تھے، واضح رہے جماعت اسلامی کے متعدد رہنماؤں کے بیٹوں کو اغواکرنے کے واقعات سامنے آچکے ہیں۔دریں اثناامیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق ،نائب امراء حافظ محمد ادریس ،راشد نسیم ،اسد اللہ بھٹو ،میاں محمد اسلم اور سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ سمیت جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور کارکنوں نے بنگلا دیش جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما اور سینئرصحافی میر قاسم کو پاکستان کی محبت کے جرم میں پھانسی دیے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ بنگلادیش میں بے گناہ محب وطن قیادت کو پھانسیاں پوری انسانیت کا قتل ہے، حسینہ واجد بھارتی ایما پر اسلامی قیادت کا قتل عام کررہی ہے۔بھارت چاہتا ہے کہ بنگلا دیش پر مکمل کنٹرول کرنے سے پہلے اسلامی قیاد ت کو حسینہ واجد حکومت کے ہاتھوں قتل کروا دے تاکہ بھارت کے خلاف کوئی آواز اٹھانے والا نہ رہے۔انہوں نے جماعت اسلامی اسلامی کی قیادت کو پھانسیوں پر لٹکائے جانے کے معاملے پر حکومت پاکستان کی خاموشی کو ناقابل معافی جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکمران امریکی و بھارتی خوف سے زبان کھولنے کو تیار نہیں ہیں۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے میر قاسم کے خاندان اور جماعت اسلامی بنگلا دیش کی قیادت اور کارکنوں کے ساتھ گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ معصوم لوگوں کا خون رائیگا ں نہیں جائے گا اور ان شاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب حسینہ واجد خود عبرت ناک انجام سے دوچار ہوگی اور بنگلا دیش میں اسلامی انقلاب کا سورج طلوع ہوگا۔ادھردفترخارجہ نے بھی میرقاسم علی کو پھانسی دیے جانے پرافسوس کا اظہارکیا ہے،دفترخارجہ نے مرحوم کے لواحقین سے تعزیت کی ہے اورکہا ہے کہ بنگلادیشی حکومت ناقص ٹرائل کے ذریعے سیاسی مخالفین کو پھانسی دے رہی ہے۔واضح رہے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ایک گروپ نے بھی گزشتہ ہفتے بنگلا دیش کی حکومت سے میر قاسم علی کی سزائے موت کو روکنے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے خلاف بین الاقوامی معیار کے مطابق ٹرائل چلایا جائے۔ اس سے قبل بنگلا دیش کے 5 اپوزیشن رہنماؤں کو پھانسی دی جاچکی ہے، اس سے پہلے جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمان کو نظامی پھانسی دی گئی تھی، ان کی سزائے موت پر سپریم کورٹ کی جانب سے اپیل مسترد کیے جانے کے ایک روز بعد ہی عمل درآمد کرادیا گیا تھا،بنگلہ دیش کی موجودہ وزیراعظم حسینہ واجد نے 2013ء میں حکومت کے قیام کے ساتھ ہی 1971 کی جنگ کے حوالے سے خصوصی جنگی ٹرائل کورٹ قائم کردی تھی، جس کا مقصد 1971 کی جنگ کے کرداروں کو سزائیں دینا تھاتاہم مذکورہ ٹرائل کورٹ کے ذریعے بنگلہ دیش کے اپوزیشن رہنماؤں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔