سانحہ عباس ٹاؤن سے پہلے 3 دن تک ریکی کی،ملز م عمر فاروق

115

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سانحہ عباس ٹاؤن سمیت سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 21 افراد کو قتل کرنے والے کالعدم تحریک طالبان کے گرفتار دہشت گرد نے دوران تفتیش سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔کاؤنٹر ٹیرازم ڈپارٹمنٹ(سی ٹی ڈی)کے ہاتھوں گرفتار خطرناک ملزم کے سنسنی خیز انکشافات پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے۔ملزم عمر فاروق عرف فرید اللہ عرف عارف ولد شیراز خان نے دوران تفتیش بتایا ہے کہ وہ کچھ عرصہ قبل تک ایک مقامی اسپتال میں ڈسپنسر تھا جس کے بعد اس کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان ولی الرحمان گروپ کے لوگو ں سے بنا اور وہ ٹی ٹی پی میں شامل ہوگیا۔ملزم نے بتایا کہ اس نے سب سے پہلے معمولی جرائم کیے جس کے بعد دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر بڑی کارروائیاں کرنے لگا،ملزم نے بتایا کہ عباس ٹاؤن دھماکے سے پہلے مجھے وہاں دیگرساتھیوں کے ساتھ 3 دن تک ریکی کرنے کے لیے بھیجا گیا جب کہ بم دھماکے میں استعمال کی گئی گاڑی بھی اس نے ایک اور ساتھی کے ساتھ مل کر ماڑی پور سے چوری کی تھی ،جس کے بعد اس گاڑی کو بارود سے تیار بھی اسی نے کیا تھا۔ سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق ملزم نے عباس ٹاؤن دھماکے کے وقت بارود سے بھری گاڑی کو ریموٹ کنٹرول سے اڑایا جبکہ انڈس پلازہ سپر ہائی وے پر دھماکا ملزم نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کرکیا۔سی ٹی ڈی کے مطابق ملزم دھماکوں کے علاوہ شہر میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث رہا ہے، ملزم نے دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کے لیے 8 دہشت گردوں پر مشتمل ایک خطرناک ٹیم بنا رکھی تھی جس میں اکبرعرف پڑانگ، رمین عرف طور، عرفان عرف لاندھی والا، غنے، شاہ حسین اور دیگر شامل تھے۔ سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق ملزم نے شہرکے مختلف علاقوں میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 21 افراد کو بیدردی سے قتل کیا، ملزم نے بتایا کہ جو بھی سیاسی ورکر ان کے راستے میں رکاوٹ بنا اس کو قتل کردیا، ملزم نے افغانستان میں تربیت بھی حاصل کی جبکہ ٹی ٹی پی کراچی کے امیر کے حکم پر تاجروں سے جبری بھتا بھی وصول کرتا رہا ہے۔