فنڈز کے معاملے پر آئی سی سی اور بھارتی کرکٹ بورڈ میں اختلافات شدت اختیار کرگئے

368

انگلینڈ میں آئندہ برس ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کیلئے بڑے پیمانے پر فنڈز جاری کرنے کے معاملے پر آئی سی سی اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2017میں ہونے والی چیمیئنز ٹرافی کے لئے انگلینڈ کے لئے 13 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی رقم مختص کرنے کی خبریں آنے کے بعد آئی سی سی اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق آئی سی سی نے رواں برس بھارت میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لئے ساڑھے 4 کروڑ ڈالر فراہم کئے تھے جب کہ انگلینڈ میں ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی کے لئے مختص رقم بھارت کو ملنے والی رقم کا 3 گنا ہے۔

بی سی سی آئی کے صدر انوراگ ٹھاکر کا اپنے انٹرویو میں کہنا تھا کہ آئی سی سی کی جانب سے چیمپیئنز ٹرافی کیلئے مختص رقم پر ہمیں شدید تحفظات ہیں کیونکہ یہ رقم تمام کرکٹ بورڈز کی آمدنی سے جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بی سی سی آئی نے اس حوالے سے آئی سی سی کو آگاہ بھی کردیا ہے اور امید ہے کہ بین الاقوامی کرکٹ کا ادارہ اس بات کو سمجھے گا اور کرکٹ کھیلنے والی قوم کے اعتبار سے بھارت عالمی سطح پر لیڈر کا کردار ادا کرنا پسند کرے گا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی سی سی اپنے ہی قانون کے مطابق چیمپیئنز ٹرافی کے لئے 6 کروڑ ڈالر سے زائد رقم مختص نہیں کرسکتا لیکن بی سی سی آئی ذرائع کے مطابق آئی سی سی نے اپنے ہی قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے چیمپیئنز ٹرافی کیلئے بہت بڑی رقم مختص کردی ہے۔انگلینڈ کو جاری بجٹ کے حوالے سے آئی سی سی نے اپنے ایک جاری بیان میں کہا کہ میزبان ملک کی جانب سے اعلی کوالٹی میچز کیلئے تیار کیا گیا ڈرافٹ آئی سی سی کے سالانہ اجلاس میں پیش کرنے سے پہلے تمام ممبر ممالک کو فراہم کیا گیا اور پھر آئی سی سی نے اس کی منظوری دی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اگر 2016 میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور 2017 میں ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو بھارت میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں نا صرف ٹیمیں اور وینیوز زیادہ تھے بلکہ اس کے لاجسٹک اخراجات بھی چیمپینز ٹرافی سے زیادہ تھے۔بی سی سی آئی کے ایک اعلی اہلکار کے مطابق بھارت آئی سی سی کے 80 فیصد ریوینیو کا ذمہ دار ہے لیکن اس کے باوجود اسے آئی سی سی کے اہم اجلاسوں میں شرکت کی اجازت نہیں، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آئی سی سی ان ہی ہاتھوں کو کاٹنے کی کوشش کر رہا ہے جو اسے پال رہے ہیں۔