راولپنڈی(خبر ایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ احتجاج سے توجہ ہٹانے کے لیے حکمرانوں نے پشاور اور مردان میں دہشت گردی کرائی اور لائن آف کنٹرول پر بھی انہوں نے ہی فائرنگ کرائی ، جب اقتدار کی کشتی ڈوبتی ہے تو
حکمران آقاؤں کو پکارتے ہیں، نوازشریف اور شہباز شریف یہ لکھ لیں کہ ہم قصاص اور انصاف لے کر رہیں گے اور سانحہ ماڈل ٹاؤن پر شریف برادران کو پھانسی پر چڑھنا ہوگا۔راولپنڈی میں عوامی تحریک کی قصاص ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ قصاص اور سالمیت پاکستان کے 3 مرحلے ہیں، پہلے راؤنڈ میں وڈیو لنک سے خطاب کرنا تھا اور آج اس کا آخری خطاب ہے جب کہ بقیہ 2 مرحلے میرے ہاتھ میں ہیں جس وقت چاہیں استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سلطنت شریفیہ میں انصاف ملے گا نہیں بلکہ چھیننا پڑے گا جب کہ حکمران آج عوام کا ٹھاٹھے مارتا سمندر دیکھ لیں اور اگر میں کارکنان کو حکم دے دوں کہ فلاں تاریخ کو رائے ونڈ چلنا ہے تو سوچ لیں کیا ہوگا، اب میرے پاس 2 آپشن ہیں ایک اسلام آباد اور دوسرا رائے ونڈلیکن فیصلہ کارکنان نے ہی کرنا ہے۔ اس بات پر کار کنان نے انہیں رائے ونڈجانے کے لیے ہاں کا جواب د یا ۔ڈ اکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وعدہ کیا تھا کہ آپ کو ماڈل ٹاؤن کا انصاف ضرور ملے گا لیکن وہ نوازشریف کے کسی وزیر اور ادارے سے نہیں ہوگا، ہم بھیک نہیں مانگ رہے لیکن آپ کا وعدہ کب وفا ہوگا کیوں کہ آپ تو ریٹائر ہونے والے ہیں، ریٹائرمنٹ آپ کا اپنا فیصلہ ہے لیکن آپ نے ریٹائرمنٹ سے پہلے ان لوگوں کو انصاف نہ دلایا تو اللہ کے حضور کیا جواب دیں گے۔انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف ضرب عضب جیسا کامیاب آپریشن کرچکے ہیں اور ماڈل ٹاؤن بھی ریاستی دہشت گردی ہے اور ہم 7 دن میں انصاف خود لے سکتے ہیں لیکن میں ملک میں خانہ جنگی نہیں چاہتا اور میرا سبق صرف امن پسندی کا ہے، میں نے بارود کے بجائے درود پھیلایا ہے۔عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور شہباز شریف یہ لکھ لیں کہ ہم قصاص اور انصاف لے کر رہیں گے جب کہ آپ بیرونی طاقتوں سمیت اپنے وزیروں کو بھیج چکے لیکن میں نے شہیدوں کا سودا نہیں کیا اور مجھے اطمینان ہوگا کہ میں نے وقت کے فرعون کی طاقت کو ٹھکرادیا، ہم کبھی ماڈل ٹاؤن میں خون بہانے والوں سے بے وفائی نہیں کرسکتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ قتل صرف ماڈل ٹاؤن کے شہیدوں کا نہیں بلکہ پاکستان کے سالمیت کا قتل ہورہا ہے جب کہ ’را‘ کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو جو گرفتار ہوا وہ تو صرف ایک تھا لیکن یہاں تو کئی کل بھوشن موجود ہیں، سنیل کمار، باسکر بابو، دیش راج، اشوکا، شیوا کمار سمیت 300 لوگ ہیں جو نوازشریف اور شہباز شریف کی ملوں میں رہتے ہیں اور نوازشریف ان کو ویزا دلوا کر پاکستان میں لاتے ہیں اور نوازشریف اور شہباز شریف انڈین ایجنٹ ہیں، ان کا پاکستان کے اقتدار پر بیٹھنا ملک کی سالمیت کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں نوازشریف کے اتحادی، جس کا تعلق کوئٹہ سے وہ اور پاکستان کی افواج کے خلاف بولتے ہیں وہ بھی پاکستان کے ہمسایہ ملک کی ایجنسی کے پے رول پر ہے جب کہ اس شخص کو کو حال ہی میں 10 کروڑ روپے کی ٹرانزکشن ملی ہے جس کا لیٹر موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں پاکستان کو گالیاں دی گئیں، ان ملک دشمن عناصر کی گرفت کون کرے گا اور اگر ملک کی سالمیت کا تحفظ نہیں ہے وہاں ایک غریب کا تحفظ کیسے ہوگا۔ قبل ازیں پاکستان عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید لال حویلی سینجات ریلی لے کر لیاقت باغ پہنچے توپنڈال میں گر پڑے اور اٹھتے ہی مودی کے خلاف نعرے لگانا شروع کر دیے ، سیکورٹی اہلکاروں نے شیخ رشید کو اٹھا کر اسٹیج پرپہنچایا۔شیخ رشید نے کہا کہ میری ٹانگ اور پاؤں پر چوٹ آئی ہے مگر مجھے کچھ نہیں ہوتا ،خدا بہتر کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ مجھے کسی نے ٹانگ اڑا کر گرایا ،میرے اس پاؤں پر پہلے بھی ایک 2بار چوٹ آچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت والے میرا کافی مذاق اڑاچکے ،2016ء بتائے گا کہ کس کا مذاق اڑتا ہے ، ہم نے بہت بڑی ریلی نکالی ہے۔انہوں نے بتایا کہ انہیں سیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے لیٹر جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔