پنگریو بدعنوانی کے باعث آبی گزر گاہوں کی بحالی کا کام التوا کا شکار

122

پنگریو (نمائندہ جسارت) محکمہ آبپاشی اینڈ ڈرینج کے حکام کی غفلت اور لاپروائی کی وجہ سے بارشوں اور سیلاب کے دوران ضلع بدین میں بڑے پیمانے پر نقصان کا باعث بننے والے بر اعظم ایشیا کے سب سے بڑے سیم نالے لیفٹ بینک آؤٹ فال ڈرین ( ایل بی اوڈی) کی ریماڈلنگ اوربرساتی پانی کی قدیم قدرتی گزرگاہوں کی بحالی کا کام التوا کا شکار ہو گیا ہے اور اس سلسلے میں جاری تعمیراتی کام بند کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے سیم نالے کے دونوں اطراف واقع ضلع بدین کے سیکڑوں قصبوں، دیہات اور شہروں کے باشندوں میں شدیدخوف وحراس پیدا ہوگیا ہے۔ اس ضمن میں پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق وفاقی حکومت کے دوران اس وقت کے صدر مملکت آصف علی زرداری کے احکامات پر ضلع بدین اور ایل بی او ڈی کی گزر گاہ کے دیگر اضلاع کو اس دیو ہیکل سیم نالے کے شگافوں سے ہو نے والے جانی اور مالی نقصانات سے محفوظ کرنے کے لیے اس کی ریماڈلنگ کر نے اور سیم نالے کے کئی مقامات پر پانی کا رخ موڑ کر قدیم قدرتی آبی گزرگاہوں کے ذریعے پانی کی نکاسی کرنے کا منصوبہ منظور کیا گیا تھا اور اس منصوبے کے لیے بھاری رقم بھی مختص کی گئی تھی۔ اس منصوبے کے تحت ایل بی او ڈی سے متصل ایک نیا سیم نالہ تعمیر کیا جارہا ہے جو کہ قدرتی آبی گزرگاہوں سے ہوتا ہوا سمندر میں پانی اخراج کرے گا، تاہم اس منصوبے میں ہونے والی میگا کرپشن کے باعث اس پر جاری تعمیراتی کام گزشتہ کئی ماہ سے بند ہے اور ٹھیکیدار کام بند کر کے چلے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق زبردست کرپشن اور اقربا پروریوں کے باعث اس منصوبے کو مقررہ وقت پر مکمل کر نا ناممکن ہو گیا ہے اور منصوبے کی تکمیل میں بے جا طوالت سے منصوبے کی مقررہ لاگت بڑھ رہی ہے اور ملکی خزانے کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ ذرائع سے معلوم ہو اہے کہ منصوبے پر کام کرنے والے ٹھیکیداروں نے اہم سیاسی شخصیات کے ذریعے ٹھیکے حاصل کیے ہیں اور ٹھیکوں کے حصول کے عوض ان شخصیات کو بھاری رقم ادا کی گئی ہے۔ ٹھیکیداروں کو انتہائی با اثر سیاسی شخصیات کی پشت پناہی حاصل ہونے کے باعث محکمہ آبپاشی اینڈ ڈرینج کے حکام بھی ان ٹھیکیداروں کے سامنے بے بس ہیں جبکہ محکمہ آبپاشی اینڈ ڈرینج کے کرتا دھرتا بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایل بی اوڈی افسران نے قدرتی آبی گزرگاہوں کی بحالی کے اس منصوبے کی ڈیزائننگ میں بھی تبدیلیاں کی ہیں اور نئے سیم نالے و دیگر تعمیرات کا حصہ بننے والی بعض بڑی شخصیات کی زمینوں کو بچانے کے لیے اصل نقشہ ہی تبدیل کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اس منصوبے کی افادیت بھی سوالیہ نشان بن گئی ہے۔ ایل بی او ڈی کی ریماڈلنگ اور قدرتی آبی گزرگاہوں کی بحالی کا کام التوا کا شکار ہونے کے باعث ضلع بدین اور دیگر اضلاع کے سیکڑوں شہروں، قصبوں اور دیہات کے لاکھوں باشندوں میں متوقع بارشوں کے دوران کسی تباہی اور ماضی جیسے ہونے والے نقصانات کے خدشے پر شدید خوف وحراس پھیل گیا ہے۔ عوامی حلقوں نے وزیر اعلیٰ سندھ، چیف سیکرٹری سمیت نیب، اینٹی کرپشن اور دیگر تحقیقاتی اداروں سے ایل بی او ڈی کی ریماڈلنگ اور قدرتی آبی گزرگاہوں کی بحالی کے منصوبے میں میگا کرپشن و مجرمانہ غفلت میں ملوث ٹھیکیداروں اور سرکاری افسران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے منصوبے پر کام شروع ہوئے پانچ سال کا عرصہ گزر گیا ہے مگر نصف کام بھی مکمل نہیں ہوسکا جس کی بڑی وجہ ٹھیکیداروں اور متعلقہ حکام کی ملی بھگت ہے۔