افغانسان میں را کی زیر سرپرستی پاکستان مخالف سرگرمیوں میں اضافہ

115

کراچی (رپورٹ: محمد علی فاروق) افغان سر زمین پر پاکستان مخالف سرگرمیوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے،گزشتہ دنوں افغان دارالحکومت کابل میں بلوچوں اور پشتونوں پر مشتمل ایک گروپ نے ’’فری بلوچستان موومنٹ‘‘ کے نام سے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کرتے ہوئے ایک تقریب کا انعقاد کیا ہے، جس میں آزاد بلوچستان کے نقشے تقسیم کیے گئے ہیں۔ مذکورہ گروپ کو بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کی مکمل حمایت حاصل ہے اور اس گروپ میں ان افغان پشتونوں کی بہت بڑی تعداد شامل ہے جنہیں محمود خان اچکزئی کی پختون خوا ملی عوامی پارٹی کی جانب سے پاکستانی شناختی کارڈ بنوا کر دیے گئے ہیں جبکہ بھارتی خفیہ ایجنسی’’را‘‘ نے’’بلوچ آپریشن‘‘ کے نام سے بلوچستان میں تخریب کاری کی بڑی کارروائیوں کے لیے اپنے ایجنٹس کو متحرک کردیا ہے ۔’’بلوچ آپریشن‘‘ کے نام سے کی جانے والی تمام کارروائیاں ’’را‘‘ کے ہیڈکوارٹر سے براہ راست مانیٹر کی جائیں گی ۔’’را‘‘ کی جانب سے کینیڈا میں مقیم ایک بلوچ نوجوان کو بیرونی ممالک میں مقیم بلوچ علیحدگی پسندوں کی عسکری تربیت کا ٹاسک بھی دے دیا گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے خلاف بھارت نے
اپنی مذموم سازشوں کا دائرہ کار بڑھا دیا ہے اور وہ خصوصی طور پر بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک کو ہوا دینے کی کوشش کررہا ہے ۔اس ضمن میں افغانستان بھی اس کا برابر کا شریک ہے اور اس نے اپنی سرزمین پاکستان دشمن عناصر کے لیے کھول دی ہے ۔گزشتہ دنوں افغان دارالحکومت کابل میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں علیحدگی پسند بلوچوں اورپشتونوں نے شرکت کی اور ’’فری بلوچستان موومنٹ ‘‘ کے نام سے اپنی سرگرمیاں شروع کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق اس تقریب میں آزاد بلوچستان کے نقشے اور کی چینز شرکا میں تقسیم کی گئی ہیں ۔ا س نقشے میں بلوچستان کو ایک آزاد ریاست کے طور پر پیش کیا گیا ہے جس میں بلوچستان کے پشتون بیلٹ کے علاقے بھی شامل ہیں ۔ ’’فری بلوچستان موومنٹ ‘‘ کو بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘ کی ہر قسم کی معاونت فراہم کی جارہی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام ترسازشوں کے باوجود پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر تیزی کے ساتھ جاری کام نے بھارت کی نیندیں حرام کردی ہیں اوراس نے پاکستان دشمن بلوچ علیحدگی پسند رہنماؤں کو کھل کر پاکستان کے خلاف سامنے آنے کی ہدایت کی ہے ۔اس حوالے سے پہلے براہمداغ بگٹی نے کھل کر پاکستان کی مخالفت کی اور اس کے بعد خان قلات کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا کہ بلوچستان کی آزادی کے لیے اگر اسرائیل سے بھی مدد مانگنی پڑی تو ہم مانگیں گے ۔ادھر بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے کھل کر بلوچستان میں مداخلت شروع کردی ہے اور ’’را‘‘ ہیڈکوارٹر میں ’’بلوچ آپریشن‘‘ کے نام سے مانیٹرنگ ڈیسک بھی قائم کردیا گیا ہے جس کے ذریعے بلوچستان میں تخریب کاری کے لیے براہ راست ہدایت جاری کی جارہی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ کینیڈا میں مقیم ایک 25سالہ نوجوان کو دنیا کے مختلف ممالک میں موجود بلوچوں کو علیحدگی کے حوالے سے رضامند کرنے اور انہیں عسکری تربیت فراہم کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے ۔دلشاد مجادک نامی نوجوان ان دنوں اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارتی دارالحکومت دہلی میں رہائش پذیر ہے اور براہ راست ’’را‘‘ کے رابطے میں ہے ۔دلشاد مجادک معروف فلم پروڈیوسر غلام مصطفی کا بیٹا ہے جسے 2006ء میں غیر قانونی سرگرمیوں کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد دلشاد اہل خانہ کے ساتھ کینیڈا منتقل ہوگیا تھا۔ ذرائع کے مطابق اس گروپ کے تربیت یافتہ کمانڈوز کو مستقبل میں بلوچستان میں سیکورٹی فورسز پر حملوں کے لیے استعمال کیا جائے گا جو اس وقت آپریشن ضرب عضب کے ذریعے ملک کو دہشت گردوں سے نجات دلانے کے لیے اپنی جانوں کی قربانیاں پیش کررہے ہیں ۔دلشاد مجادک کے حوالے سے یہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ اس نے بلوچستان کے حوالے سے اہم معلومات بھی ’’را‘‘ کو فراہم کی ہیں اور انہیں یقین دلایا ہے کہ وہ بلوچستان میں آزادی کی تحریک چلانے کے لیے تیار ہے جس کے بعد اسے بھارت کی جانب سے بھرپور مالی معاونت فراہم کی جارہی ہے ۔ ذرائع کے مطابق بھارت کی ان تمام سرگرمیوں کا مقصد پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو نقصان پہنچانا اور آپریشن ضرب عضب میں مصروف پاک افواج کی توجہ اس آپریشن کی جانب سے ہٹانا ہے ۔