پشاور(اے پی پی)پولیس نے مردان کچہری دھماکے کی تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی ہے،30سے35برس کے خود کش حملہ آور کا تعلق افغانستان سے تھا ۔رپورٹ کے مطابق خودکش حملہ آور پیدل سفر
کر کے ضلع کچہری تک پہنچا، حملہ آورکے پاس ایک دستی بم بھی تھا اور اس نے 8 کلووزنی خودکش جیکٹ پہنی ہوئی تھی۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ دھماکے میں بال بیرنگ بھی استعمال کیے گئے ہیں، حملہ آور کے اعضاڈی این اے ٹیسٹ کے لیے بھیج دیے گئے ہیں۔مردان پولیس حکام نے ابتدائی رپورٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ کچہری میں حملہ کرنے والے خودکش بمبار نے پولیس کے3 حصاروں سے بچنے کے لیے پولیس کے پاس پہنچ کردستی بم پھینکااوراندرکی جانب دوڑلگادی تاہم دروازے پرتعینات سپاہی جنید خان اوردیگرنے اس کا پیچھا شروع کیا اس دوران حملہ آورنے برآمدے میں پہنچ کرخود کودھماکے سے اڑادیا۔رپورٹ کے مطابق پولیس کے ساتھ سب سے زیادہ جانی نقصان برآمدے میں بیٹھے وکلااورسائلین کا ہوا جووہاں پرموجود تھے۔ علاوہ ازیں سی ٹی ڈی نے مردان میں خودکش دھماکے کا مقدمہ نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف درج کرلیا ہے ۔ واضح ر ہے کہ جمعہ کوکچہری کے باہر خود کش دھماکے میں 3 پولیس اہلکار اور 4 وکلاسمیت 13افراد شہید اور 35 زخمی ہوئے تھے ۔دوسری جانب ہفتے کو بھی علاقے میں فضا سوگوار ہی، مردان کمپلیکس اسپتال اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال میں زخمیوں کا علاج جاری ر ہا جب کہ واقعے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تدفین کردی گئی ہے۔مردان میں دہشت گردی کے خلاف تاجروں کی اپیل پر ہڑتال رہی جس کی وجہ سے کاروباری مراکز اورصبح کھلنے والی دکانیں بند اور ٹریفک معمول سے کم رہی۔خیبرپختونخوا بار کونسل کی کال پر مردان کی عدالتوں کا بائیکاٹ کیاگیا۔ مردان کچہری میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ مردان میں اسکولوں، عمارتوں اور مقامات پر پولیس کی نفری کوبڑھا دیا گیا ہے۔