عدلیہ بدانتظامی ،میرٹ کے فقدان سے مبرانہیں‘چیف جسٹس انورجمالی

132

کراچی (اسٹاف رپورٹر) عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ عدلیہ بدانتظامی،کرپشن اورمیرٹ کے فقدان سے مبرانہیں‘ آئین کے آرٹیکل 251 کے نافذ العمل نہ ہونے کے سبب عدالتوں کو دشواری کا سامنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کومقامی ہوٹل میں شہید ذوالفقار علی بھٹو
یونیورسٹی آف لا کے زیر اہتمام بی اے، ایل ایل بی کے 5 سالہ پروگرام اور ایل ایل ایم کے 2 سالہ پروگرام کے تیسرے بیج میں داخلہ لینے والے نئے طلبہ و طالبات کو خوش آمدید کہنے اور ڈاکٹر عشرت العباد خان ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے باقاعدہ افتتاح کے لیے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ جس طرح ملک کے دیگر شعبوں میں بدانتظامی، کرپشن اور میرٹ کا فقدان ہے اسی طرح تعلیم اور عدلیہ بھی اس سے مبرا نہیں‘ ملک میں خصوصاً شعبہ تعلیم میں طبقاتی نظام تیزی سے پھیل رہا ہے جس سے اعلیٰ معیار تعلیم صرف ایک مخصوص طبقے کی اولادوں تک رہ گیا ہے اور غریبوں کے بچے اس سے محروم ہیں‘ بحیثیت قوم ترقی کرنے کے لیے یکساں تعلیمی نظام رائج کرنا ہوگا‘ آئین کے آرٹیکل 251 کے نافذ العمل نہ ہونے کے سبب عدالتوں کو دشواری کا سامنا ہے تاہم وہ یقین دلاتے ہیں کہ عدلیہ پوری طرح آزاد ہے اور اپنی خامیوں کو دور کرنے میں مصروف عمل ہے۔ اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ دنیا میں نئے انسانی حقو ق کے قوانین تشکیل پا رہے ہیں‘ نئے آنے والے طلبہ علاقائی، قومی اور بین الاقوامی سطح پر پیدا ہونے والی تبدیلیوں کا علم رکھیں اور ان میں کمال حاصل کریں۔ قبل ازیں یونیورسٹی کے وائس چانسلر جسٹس ( ر) قاضی خالد نے اپنے خطاب میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی اور دیگر ججوں کا تقریب میں شرکت پرشکریہ ادا کیا اور کہا کہ ڈاکٹر عشرت العباد انسٹی ٹیوٹ اپنے طرز کا واحد ادارہ ہے جو کہ لیگل تعلیم میں تحقیق کی نئی راہیں کھولے گا۔ دریں اثنا چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے نئے شعبے کا افتتاح بھی کیا۔