بلوچستان کا ٹوٹا پھوٹا تعلیمی نظام

163

۶۹سال پہلے جب رمضان المبارک کی ستائیسویں شب کو ایک وطن، ایک ملک ،قائداعظم کی مضبوط اور مستحکم قیادت میں آزاد ہوا تھا تو اس کے ہر گوشے میں ایک نعرہ تھا کہ پاکستان کا مطلب کیا؟؟لاالہ الااللہ۔۔۔ اس ریاست کے حصول کے بارے میں خود قائداعظم نے یوں فرمایا:
’’قیام پاکستان جس کے حصول کے لیے ہم جدوجہد کر رہے تھے ،آج وہ ہمارے پاس ہے۔ ایک مملکت حاصل کرنا ہمارامقصود نہ تھا بلکہ ایک نصب العین کا ذریعہ تھا۔‘‘
یہ وہ ریاست ہے جو، مدینہ کے بعد پہلی بار اسلام کے دفاع اور مسلمانوں کے حقوق کے لیے حاصل کی گئی تھی، اس کا مقصد اس خطے کا حصول تھا، جہاں امیر اور غریب برابر ہوں، جہاں ظالم کو ظلم کی سزا ملے، جہاں کمزور طاقتور کا اسیر نہ ہو، جہاں آدمی خلیفہ کو بھی عدالت میں کھڑا کرے اور جہاں بات صرف حق اور انصاف کی ہو۔۔۔ مگر افسوس ،آج ہم نے ریاست کے اصل مقصد کو بھلا دیا ہے اور آزادی کو صرف جھنڈیوں کی منڈیوں میں مصروف رہنے کی حد تک یاد رکھا ہوا ہے اور خود اس کے دشمن بنے کھڑے ہیں ،بقول شاعر: