خود ہی قتل کر رہے ہیں خود ہی قتل ہو رہے ہیں
آزادی کو یاد رکھنا اور اس کا دن منانا ضروری ہے کہ ہمیں اپنی نسل یہ کہتی نہ ملے کہ:
کہ کس بادشاہ کا علاقہ ہے یہ
وہ کیا دیس ہے جس کا قصہ ہے یہ
لیکن دراصل آزادی کے دن کو یاد رکھنے مطلب اس کے مطالبے کو یاد رکھنا ہے کہ جس کے لیے ہمارے بزرگوں نے جانوں کے نذرانے دیے تھے اور اپنے لہو کو پیش کیا تھا آج اس کا خیال رکھا جائے ،اس کے مقصد ، منصب کو تار تار نہ کیا جائے ۔
عزیز محبان وطن ! بات پچھتاوے کی نہیں بلکہ کچھ کر گزرنے کی ہے۔۔۔ اندھیرا اتنا ہے کہ ہر تاریخ گوشے کو شمع کی ضرورت ہے، لہٰذا جب تک ہم حق کی آواز نہیں بنیں گے، اس کو اسلام کا قلعہ نہیں بنائیں گے ۔۔۔اس کے لیے کچھ کر گزرنے کا جذبہ پیدا نہیں کریں گے، تب تک ہم اس کو پر امن مضبوط اور مستحکم نہیں بنا سکتے ۔۔۔!!
چنانچہ اس جشن آزادی پر جھنڈیوں اور بتیوں کو لگانے کے بجائے آپس کے تنازعات کو توڑ کر ایک عہد کریں اس مٹی سے ۔۔۔ وفا کا ، حفاظت کا، بقا کا ، بقول شاعر:
وطن کی فکر کرنا داں، مصیبت آنے والی ہے
تیری بربادیوں کے مشورے ہیں آسمانوں میں