مقبوضہ کشمیر بھارتی وفد کی آمد

75

سری نگر/نئی دہلی/نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک + خبرایجنسیاں) بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی قیادت میں 30رکنی کل جماعتی پارلیمانی وفد کی آمد پرمقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی ، تمام تعلیمی ادارے بند اور نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا،مسلسل 58ویں روز بھی کرفیو کے باجود آزادی کے متولے ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی کی ، قابض فورسز نے درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہتے مظاہرین پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 250افراد زخمی 2شہید ہوگئے۔مشتعل مظاہرین نے قاضی کنڈ میں کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ہیلی کاپٹر پرپتھراؤ کیا جب کہ ان کے دورے کا انتظام کرنے والے بھارت نواز پی ڈی پی رہنما گلزار شیخ کے گھرکو بھی آگ لگادی۔ مظاہرین نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی تصاویر بھی جلائیں، شوپیاں میں منی سیکرٹریٹ کی عمارت کو نذرآتش کردیا ۔بھارتی فورسز نے متعدد افراد کو گرفتارکرلیا۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے قائدین نے بھارتی وفد کی جانب سے ملاقات کے لیے بھجوایا جانے والا دعوت نامہ مسترد کرتے ہوئے مذاکرات کرنے سے صاف انکار کر دیا ۔ سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اوردیگر رہنماؤں نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ محبوبہ مفتی کو موت کے رقص سے زیادہ بھارتی پارلیمانی وفد کی خفت اورہزیمت کی فکر ہے۔ انہوں نے کہا کہ درو دیوار صرف اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ ہم بھارتی تسلط سے آزادی چاہتے ہیں۔ علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر میں مختلف سکھ تنظیموں نے بھی بھارتی وفد کے بائیکاٹ کا اعلان کیاہے۔’سکھ کوآرڈی نیشن کمیٹی کے چیئرمین جگموہن سنگھ رینہ نے پریس کالونی سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بھارتی وزیر داخلہ سے ملاقات کے کوئی نتائج برآمدنہیں ہوئے۔ دوسری جانب قوام متحدہ دفتر کے سامنے پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی نے بھارتی مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جس کی قیادت پاکستان کے وفاقی وزیر کامران مائیکل نے کی۔کامران مائیکل نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی آواز تشدد اور مظالم سے دبا نہیں سکتا، پاکستان دنیا کا ضمیر جگانے کے لیے سرتوڑ کوششیں جاری رکھے گا۔اس موقع پر انہوں نے اقوام متحدہ دفتر میں یادداشت بھی پیش کی ۔