اکیسویں صدی نے جہاں انسان کی سوچ کو دیگر کئی معاملات میں بالکل بدل کر رکھ دیا ہے، وہیں سوچ کو دیگر کئی آزادی کی وجہ سے پسند کی شادی کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، مغربی معاشرے میں بھی مقبول ہو رہا ہے۔ آئے دن خبر سننے کو ملتی ہے کہ لڑکے لڑکی نے ماں باپ کی مرضی کے خلاف شادی رچا لی، بسا اوقات اس کا نتیجہ غیرت کے نام پر قتل کی قبیح صورت میں بھی سامنے آتا ہے ،پسند کی شادی ہر گز غلط نہیں مگر اس کے پہلے درست طریقہ کار اختیار کیا جانا چاہیے۔ ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہم اسلامی تعلیمات کو پس پشت نہیں ڈال سکتے۔ دین اسلام نے ہمیں والدین کی رضا مندی سے پسند کی شادی کا حق دیا ہے۔ اس لیے ہمیں زندگی کے اہم فیصلے میں والدین کو لازماً شامل کرنا چاہیے۔ علما اکرام کو بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
(محمد محسن قریشی ،نارتھ کراچی)