شام کے تنازع کا حل نکالنے کیلئے امریکا اور روس کے درمیان ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے،امریکی محکمہ خارجہ کے سینئر عہدے دار کا کہنا ہے کہ شام کے مسئلے پر امریکا اور روس کے درمیان اختلافات برقرار ہیں۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق ہینگ ژو میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لارووف کے درمیان مذاکرات بغیر کسی سمجھوتے کے ختم ہوگئے۔مذاکرات سے قبل اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ شام کے صوبہ حلب میں پھنسے شہریوں تک امداد کی فراہمی کیلئے روسی اور شامی بمباریوں کو جزوی طور پر روکنے پر اتفاق ہوجائے گا تاہم ایسا نہ ہوسکا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی حکام نے روس پر الزام لگایا کہ وہ پہلے سے طے شدہ معاملات سے بھی پیچھے ہٹ رہا ہے اور امریکا نے ان معاملات پر نظر ثانی سے انکار کردیا ہے۔واضح رہے کہ شام میں گزشتہ پانچ برس سے جاری خانہ جنگی میں تین لاکھ کے قریب افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں، شامی فوج نے حلب کے ان علاقوں کا محاصرہ کررکھا ہے جہاں باغیوں کا قبضہ ہے۔
چین میں ہونے والے جی ٹوئنٹی اجلاس میں امریکی صدر براک اوباما اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ملاقات بھی متوقع ہے۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ جی ٹوئنٹی اجلاس اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں روس پر شامی صدر بشار الاسد کی حمایت کے حوالے سے دبا بڑھایا جائے گا۔
کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ روس اور ایران کی حمایت کے بغیر بشارلاسد کا اقتدار پر برقرار نہیں رہ سکتے تھے۔گزشتہ روز امریکی صدر اوباما نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ اسد حکومت روس اور ایران کے تعاون سے اپنے ہی شہریوں کو بے دردی سے مار رہی ہے۔