ہریالی خوشحالی لے کر آتی ہے۔ اسی سے ملکی معیشت کا پہیہ بھی خوب چلتا ہے ،ہم جس چیز کا بیج بوتے ہیں اسی کا ہمیں پھل ملتا ہے۔ ہم سبزی بوتے ہیں تو سبزی ہی کاٹتے ہیں، ہر درخت اپنے موسم آنے پر خوب پھل دیتا ہے اور جتنا اچھا آبیار ہوتا ہے، پھل اتنا ہی زیادہ دیتا ہے۔ یہ ان درختوں کا ذکر ہے ،جو ہمیں نظر آتے ہیں۔ کچھ کھیتی باڑی ہم اپنے اعمال سے کرتے ہیں۔ آج ہم کرپشن کے پھیلنے کا ذکر کرتے ہیں، اسے ختم کرنا چاہتے ہیں، اسے ناپسند بھی کرتے ہیں لیکن یہ بیج جب لگا تو ہم بے خبر تھے۔ آج یہ پورا درخت بن گیا ہے اور اس کیزہریلے پھل سے سب فیض یاب ہو رہے ہیں، مثل مشہور ہے دادے نے لگایا، پوتے نے کھایا۔۔۔ اس کے اثرات کہاں تک پہنچ گئے ،آپ کو معلوم ہے۔ اب ہمارا کیا فرض ہے؟ اس درخت کے پھل کھانا یا اس درخت کو پھیلنے سے روکنا اور اس کی جڑ ہمیشہ کے لیے کاٹدینا۔
(شعوانہ مظفر،کراچی)