کوئی اور تو نہیں پاس خنجر آزمائے

114

خود ہی قتل کر رہے ہیں خود ہی قتل ہو رہے ہیں
آزادی کو یاد رکھنا اور اس کا دن منانا ضروری ہے کہ ہمیں اپنی نسل یہ کہتی نہ ملے کہ:
کہ کس بادشاہ کا علاقہ ہے یہ
وہ کیا دیس ہے جس کا قصہ ہے یہ
لیکن دراصل آزادی کے دن کو یاد رکھنے مطلب اس کے مطالبے کو یاد رکھنا ہے کہ جس کے لیے ہمارے بزرگوں نے جانوں کے نذرانے دیے تھے اور اپنے لہو کو پیش کیا تھا آج اس کا خیال رکھا جائے ،اس کے مقصد ، منصب کو تار تار نہ کیا جائے ۔
عزیز محبان وطن ! بات پچھتاوے کی نہیں بلکہ کچھ کر گزرنے کی ہے۔۔۔ اندھیرا اتنا ہے کہ ہر تاریخ گوشے کو شمع کی ضرورت ہے، لہٰذا جب تک ہم حق کی آواز نہیں بنیں گے، اس کو اسلام کا قلعہ نہیں بنائیں گے ۔۔۔اس کے لیے کچھ کر گزرنے کا جذبہ پیدا نہیں کریں گے، تب تک ہم اس کو پر امن مضبوط اور مستحکم نہیں بنا سکتے ۔۔۔!!
چنانچہ اس جشن آزادی پر جھنڈیوں اور بتیوں کو لگانے کے بجائے آپس کے تنازعات کو توڑ کر ایک عہد کریں اس مٹی سے ۔۔۔ وفا کا ، حفاظت کا، بقا کا ، بقول شاعر:
وطن کی فکر کرنا داں، مصیبت آنے والی ہے
تیری بربادیوں کے مشورے ہیں آسمانوں میں