امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ کشمیری پاکستان کو مسجد جیسا مقدس سمجھتے ہیں۔
منگل کے روز دفاع پاکستان کونسل کے زیر اہتمام اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں دفاع پاکستان سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا کہناتھا کہ دشمن اگر کوئی سازش کرے گا تو اس کو بھر پور جواب دیا جائے گا جبکہ انکا کہنا تھا کہ کشمیر کی عوام پاکستان کو مسجد جیسا مقدس سمجھتے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ چند لوگ لندن بیٹھ کر پاکستان مردہ باد کے نعرے لگا رہے ہیں۔
سینیٹر سراج الحق کا کہناتھا کہ مودی کا بلوچستان پر بیان ثبوت ہے بھارت نے آج بھی پاکستان کو تسلیم نہیں کیا۔ انکا مزید کہناتھا کہ بنگلہ دیش میر قاسم علی کو پاکستان سے محبت کے جرم میں پھانسی دی گئی۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ چھ ستمبر یوم عزم،یوم استقلال،یوم فتح ہے۔یہ دن ہمیں یاد دلا رہا ہے کہ دشمن نے پاکستان پر حملہ کیا تھا اور پاکستانی قوم و فوج نے کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوے آگے بڑھ کر دشمن کا مقابلہ کیا اور اپنے سے بڑے دشمن کو شکست دی،شہداء کی قربانیوں پر ہمیں فخر ہے۔
سراج الحق کا کہناتھا کہ ہم اب بھی دشمن کو وہی پیغام دیتے ہیں کہ اگر اس طرح دوبارہ ناپاک جسارت کی تو ماضی سے بڑی شکست ہو گی۔آج کا پاکستان ایٹمی طاقت ہے۔اسکی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان جغرافیہ کا نام نہیں،ایک نظریہ کا نام ہے۔اس مقدس سرزمین کی خاطر زندگی قربان کرنا بہت بڑی سعادت ہے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان ایک ایسی عمارت ہے جس کی تعمیر میں لاکھوں لوگوں کا خون شامل ہے۔چند دن قبل مودی نے بلوچستان اور گلگت بلتستان کے حوالہ سے جن عزائم کا اظہار کیا یہ اس بات کی علامت ہے کہ دشمن نے آج بھی پاکستان کو تسلیم نہیں کیا۔چاروں طرف سے انڈیا نے پاکستان کا محاصرہ کیا ہے۔حالات کا تقاضا ہے کہ اختلافات کو ایک طرف رکھ کر چیلنج کا مقابلہ کریں۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان جنت کا ٹکڑا ہے،مقبوضہ کشمیر کے لوگ پاکستان کی خاطر شہید ہو رہے ہیں۔بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے قائدین کو پاکستان سے محبت کے جرم میں پھانسی دی گئی۔یہ منتخب عوامی نمائندے تھے۔انہوں نے کہا کہ ایک پارٹی کا قائد لندن میں بیٹھ کر پاکستان مردہ باد کا نعرہ لگاتا ہے تو دوسری جانب بنگلہ دیش میں پاکستان زندہ باد کے نعرے پھندے پر بھی لگائے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میر قاسم علی نے اہل پاکستان کو پیغام دیا کہ پاکستان کے نظریئے کی حفاظت ضروری ہے ۔مطیع الرحمان نظامی کی پھانسی پر ترکی نے سفیر واپس بلایا اور تعلقات ختم کئے لیکن اسلام آباد قبرستان کی طرح خاموش ہے۔حکمرانوں کی خاموشی تاریخی بزدلی کا ثبوت ہے۔
سینیٹر سراج الحق کا کہناتھا کہ وزیر داخلہ سے لے کر وزیر اعظم تک نے مودی سے اسوقت ملاقات کی جب مودی نے پاکستان کو توڑنے کا اعتراف کیا تھا ۔ پاکستان عالمی عدالت میں جا کر مودی کے اعتراف پر کیس داخل کرے۔سلامتی کونسل،او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے مگر حکومت نے صرف بیان دیا ،کوئی اقدام نہیں کیا۔میں مختلف ممالک کے سفیروں سے ملا اور کہا کہ بنگلہ دیش میں سیاسی لوگوں کا قتل عام کیوں ہو رہا ہے سب نے کہا کہ ہم ساتھ دینے کے لئے تیار ہیں ،اگر پاکستان آگے بڑھے ۔
انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔چوبیس ہزار لوگ جیلوں میں ہیں۔آٹھ ستمبر کو اسلام آباد میں وزیر اعظم سیکرٹریٹ کے سامنے دھرنا دیں گے۔کشمیر کی آزاوی،وطن عزیز کا دفاع،ملک میں امن و امان کا قیام،بنیادی حقوق کی حفاظت کے لئے ایسی قیادت کی ضرورت ہے جسکی نظریہ پاکستان پر کمٹمنٹ ہو۔کشمیر کے لئے بائیس رکنی کمیٹی میں جماعت اسلامی کو نہیں شامل کیا گیا۔قوم سے ایک بار پھر حکومت ہاتھ کرنے لگی ہے۔
سیمینار سے دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق،پروفیسر حافظ محمد سعید،سردار عتیق احمد،غلام محمد صفی،مولانا شاہ اویس احمد نورانی،مولانا فضل الرحمان خلیل،حافظ عبدالرحمان مکی،مولانا یوسف شاہ،مفتی سعید طیب بھٹوی،علی عمران شاہین نے بھی خطاب کیا۔