کہا جاتا ہے کہ جلسے، جلوس جمہوریت کا حسن ہیں ۔ لیکن کیا جمہور کو اذیت پہنچانے کو کسی بھی طرح جمہوریت کہا جاسکتا ہے۔ بدھ 7ستمبر کو کراچی کی اہم ترین شاہراہ شارع فیصل کو چند سو لوگوں کی مدد سے بری طرح جام کردیاگیا۔ سہ پہر 3بجے سے ساڑھے آٹھ بجے تک ہزاروں لوگ پھنس کر رہ گئے۔ ایمبولینسیں پھنسنے کی وجہ سے مریض تڑپتے رہے۔ اور اطلاعات کے مطابق ایک حاملہ خاتون جاں بحق ہوگئیں۔ یہ صریحاً قتل ہے اور جو اس کے ذمے دار ہیں ان پر قتل کا مقدمہ چلنا چاہیے۔ اس احتجاج کی قیادت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا کررہے تھے جب کہ تحریک انصاف کے ذمے داروں کا کہنا ہے کہ اس معاملے سے تحریک کا کوئی تعلق نہیں ، فیصل واوڈا نے اپنے طور پر یہ کام کیا ہے اور پارٹی سے مشورہ نہیں کیا۔ لیکن فیصل کی وجہ سے ذمے داری تو تحریک انصاف ہی پر آرہی ہے۔ سہ پہر 3بجے سے شروع ہونے والے اس مظاہرے کو پولیس نے ساڑھے آٹھ بجے شام لاٹھی چارج کر کے ختم کروا یا اور فیصل واوڈا کو پکڑ کر تھانے پہنچا دیا۔ وہاں ان سے احترام ہی کا سلو ک کیا جارہا ہوگا۔ ورنہ ان کی قیادت میں مظاہرہ کرنے والوں کو تو لاٹھیاں کھانی پڑیں۔ پولیس نے جو کام ساڑھے 5گھنٹے بعد کیا وہ ایک گھنٹے بعد بھی کرسکتی تھی۔ لیکن شاید پولیس بھی چاہتی تھی کہ عوام اچھی طرح تنگ ہو جائیں۔ شارع فیصل کراچی کی اہم ترین مرکزی سڑک ہے۔ یہ ائر پورٹ بھی جاتی ہے چنانچہ اس کے بند ہونے سے بہت سے لوگوں کی پرواز نکل گئی۔ کراچی میں اگر کوئی ایک سڑک بند ہو جائے تو اطراف کے راستے بھی جام ہو جاتے ہیں اور ایسا ہی ہوا۔ سہ پہر 3بجے وہ وقت ہوتا ہے جب لوگ اپنے اپنے دفتروں سے گھروں کو لوٹ رہے ہوتے ہیں۔ ساڑھے پانچ گھنٹے تک پھنسے رہنے کی وجہ سے گاڑیوں میں ایندھن ختم ہوگیا اور جو لوگ بسوں میں تھے وہ مجبوراً پیدل چل پڑے۔ عوام کو تنگ کرنے والوں کو سخت ترین سزا ملنی چاہیے۔ آئے دن کے جلسے، جلوس، ریلیوں اور ریلوں سے عوام تنگ آچکے ہیں ۔ اگر جلوس نکالنا ناگزیر ہو اور اس کے بغیر جمہوریت خطرے میں پڑ رہی ہو تو بڑی سڑکوں کا ایک حصہ بند کرکے دوسرا کھلا رہنے دیا جائے۔اس دن شاہراہ پاکستان پر ایک ٹینکر میں آگ لگنے سے کئی گھنٹے تک بیرون شہر جانے والا ٹریفک بھی جام رہا۔ یہ آگ صبح ساڑھے چھ بجے لگی تھی لیکن 10گھنٹے تک راستہ نہیں کھلوایا جاسکا۔ بے شک یہ ایک حادثہ تھا جس میں کئی گاڑیاں جل گئیں اور دو افراد جان سے بھی گئے۔ لیکن 10گھنٹے تک ایک اہم شاہراہ بند رہے یہ ناقابل یقین ہے۔ شہر سے باہر جانے والے مسافر بری طرح رل گئے۔ یہ بھی بد انتظامی کا شاہکار ہے۔