بشارالاسد کو عبوری دورکے بعد اقتدار چھوڑناہوگا

102

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) شامی حزب اختلاف کی اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی نے روس اور امریکا کے درمیان جنگ زدہ ملک کے مستقبل کے بارے میں ایسے کسی بھی سمجھوتے کو مسترد کرنے کا اعلان کردیا ہے جو اس کے پیش کردہ انتقال اقتدار کے عبوری منصوبے کے برعکس ہوگا۔ حزب اختلاف کی اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی لندن میں شام میں جاری بحران کے تصفیے کے لیے اپنا ایک نیا نقشہ راہ ( روڈ میپ) پیش کررہی ہے۔اس کے تحت مجوزہ عمل پیش کردہ انتقال اقتدار کے عبوری منصوبے کے برعکس 6ماہ کے مذاکرات کے دوران شروع ہوگا اور ایک عبوری انتظامیہ تشکیل دی جائے گی جس میں حزب اختلاف ،اسد حکومت اور سول سوسائٹی کی نمائندہ شخصیات شامل ہوں گی۔اس مجوزہ منصوبے کے تحت صدر بشارالاسد کو 6 ماہ کی مدت پوری ہونے پر اقتدار چھوڑنا ہوگا۔اس کے بعد عبوری انتظامیہ 18 ماہ کے لیے ملک چلائے گی اور پھر عام انتخابات ہوں گے۔ اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی کے عمومی رابطہ کار ریاض حجاب نے بدھ کے روز لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر روسی اور امریکی ایسے کسی منصوبے پر اتفاق کرتے ہیں جو شامی عوام کی امنگوں کے مطابق نہیں ہوتا تو پھر ہم بھی اس کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس عبوری دور میں بشارالاسد کو 6 ماہ یا ایک ماہ یا ایک دن کے لیے برسراقتدار رکھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ روسی اور امریکی بخوبی اس بات سے آگاہ ہیں۔ وہ شامی عوام کے موقف سے بھی آگاہ ہیں۔ انہوں نے بہت قربانیاں دی ہیں اور وہ اپنے اس مطالبے سے دستبردار نہیں ہوں گے۔جب تک شامی عوام کی امنگوں کو پورا نہیں کیا جاتا ہے،اس وقت تک شامی بحران کا کوئی پُرامن حل تلاش نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس حوالے سے برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے کہا ہے کہ شامی حزب اختلاف کی تجاویز میں بشارالاسد کے بغیر شامی بحران کے پُرامن حل کی پہلی مرتبہ کوئی قابل اعتبار تصویر پیش کی گئی ہیں۔ جانسن نے بدھ کو ٹائمز میں شایع ہونے والے ایک کالم میں لکھا کہ اس منصوبے کے قابل عمل ہونے کے لیے ابھی ایک موقع موجود ہے۔ اگر امریکی اور روسی مشترکہ طور پر جنگ بندی کراسکتے ہیں تو پھر جنیوا میں ایک مختلف انداز میں شامی فریقوں کے درمیان بات چیت شروع کی جاسکتی ہے۔ شاید اس وقت تک تمام فریق اس منصوبے کو سمجھ جائیں۔ امریکا اور روس حالیہ دنوں میں شام میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات کرتے رہے ہیں، لیکن ان میں اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ دوسری جانب سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل جبیر نے کہا ہے کہ شام کے سیاسی مستقبل میں بشار الاسد کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ انہوں نے بشار سے مطالبہ کیا کہ وہ تنازع کے پُرامن حل کے لیے اقتدار چھوڑ دیں۔ اپنے بیان میں سعودی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ لندن میں امریکا اور روس کے درمیان شام کے تنازع پرہونے والے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں گے اور دونوں بڑی طاقتیں کسی حتمی فیصلے تک پہنچنے میں کامیاب ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتوں کو یہ فیصلہ کرناہوگا کہ بشارالاسد کی شام کے سیاسی مستقبل میں کوئی جگہ نہیں۔ انہیں مسئلے کے سیاسی حل یا جنگ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔ عادل جبیر کا کہنا تھا کہ امریکا اور روس کے درمیان شام کے بحران کے حوالے سے 24 گھنٹے کے اندر اندر کوئی سمجھوتا طے پا سکتا ہے۔
بشارالاسد/ اپوزیشن