انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ترکی اور امریکا شدت پسند تنظیم داعش کو شام میں اس کے مضبوط ٹھکانے رقہ سے بے دخل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ چین میں جی 20 سربراہ اجلاس کے دوران ملاقات میں ان کے امریکی ہم منصب بارک اوباما نے جنگجوؤں کے خلاف مشترکہ کارروائی کی تجویز پیش کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی کسی کارروائی سے ترکی کو ’کوئی مسئلہ نہیں‘ ہو گا۔ ترک صدر کا رقہ کے بارے میں یہ بیان ترک ذرائع ابلاغ میں نشر کیا گیا ہے، تاہم امریکا کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔صدر ایردوان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے کہا تھا کہ ہمارے سپاہیوں کواکٹھے ہونا چاہیے اور بات چیت کرنا چاہیے، پھر جو کچھ بھی ضروری ہوگا کیا جائے گا۔ گزشتہ مہینے ترکی نے شام میں آپریشن کا
کیا تھا جس میں داعش اور کرد باغیوں دونوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ شامی مزاحمت کاروں نے سرحدی قصبے جرابلس سے داعش کو ب دخل کر دیا تھا۔ 24 اگست کو شام میں کرد باغیوں اور داعش کے خلاف شروع کیے گئے تُرک فوج کی کارروائی ’فرات کی ڈھال‘ کے دوران منگل کے روز 2 فوجی ہلاک ہوگئے۔ آپریشن ’فرات کی ڈھال‘ شروع کیے جانے کے بعد ترک فوجیوں کی ہلاکتوں کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ ترکی کے سرکاری ٹیلی وژن این ٹی وی پر نشر ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شمالی شام میں داعشی جنگجوؤں کی جانب سے 2 ٹینکوں کو راکٹ حملے سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں کم سے کم 2 فوجی ہلاک ہوگئے۔ ترک فوج کی طرف سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ ٹینکوں کو داعشی جنگجوؤں کی طرف سے سرحدی قصبے راعی کے جنوبی علاقے میں نشانہ بنایا گیا ۔ادھر ترکی کے صدارتی ترجمان نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ صدر ایردوان نے جی 20 اجلاس میں عالمی رہنماؤں سے شام کے شمال میں ایک سیف زون کے قیام پر بات چیت کی ہے، تاہم اس تجویز کو رکن ممالک کی قیادت اور نمائندوں کی جانب سے قبول یا مسترد نہیں کیا گیا۔
ترکی/ امریکا/ داعش