واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران کی پاسداران انقلاب کا ایک بحری جہاز خلیج فارس میں نزدیک آجانے کے بعد امریکا کے ایک فوجی جہاز نے اپنا راستہ تبدیل کر لیا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق ایرانی بحری جہاز اور امریکی جہاز کے درمیان ایک سو گز سے بھی کم فاصلہ رہ گیا تھا جس کے بعد امریکی جہاز کو اپنا راستہ تبدیل کرنا پڑا ہے۔ امریکی اور ایرانی بحری جہازوں کے ٹاکرے کا یہ تازہ واقعہ 4 ستمبر کو پیش آیا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع کے 2 عہدے داروں نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ایرانی جہاز تیرتا ہوا یو ایس ایس فائربولٹ کے بالکل سامنے آ گیا تھا جس سے 174 فٹ لمبے جہاز کو غیرمحفوظ اور غیر پیشہ ورانہ انداز میں اپنا راستہ تبدیل کرنا پڑا ہے۔ بالکل اسی طرح کا واقعہ اگست میں بھی پیش آیا تھا اور تب پاسداران انقلاب ایران کے 4 جہاز آبنائے ہرمز کے علاقے میں تیزی سے امریکا کے ایک ڈسٹرائیر کے نزدیک آگئے تھے اور انھوں نے امریکی عہدے داروں کے بہ قول اس امریکی بحری جہاز کو ہراساں کیا تھا۔ ایران نے 12 جنوری کو امریکی بحریہ کے 12 سیلروں کو بھی حراست میں لے لیا تھا۔ان کی کشتیاں مبینہ طور پر غلطی کی وجہ سے ایران کی آبی حدود میں داخل ہوگئی تھی۔ امریکی فوج آبنائے ہرمز کے ایسے آبی راستوں میں ایران کے رویے کے بارے میں تشویش کا اظہار کرچکی ہے۔دنیا میں تیل کی آمدورفت کے لیے یہ سب سے اہم آبی گزرگاہ ہے اور مشرق وسطیٰ سے زیادہ تر تیل یہیں سے مغرب کی جانب جاتا ہے۔ امریکی فوج کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال جولائی میں 6 بڑی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے کے باوجود ایران کے رویّے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
خلیج فارس / جہاز