حکومت کسانوں کا استحصال بند کرے ،میاں مقصود احمد

307

امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے کہاہے کہ کسانوں کے استحصال کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔حکومت نے زراعت پر کوئی پالیسی مرتب نہیں کی بلکہ الٹا ”منسٹری آف فوڈ اینڈ ایگریکلچر”کو ختم کردیا گیا ہے جس سے حکمرانوں کی سنجیدگی کا بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ سبسڈی کوختم کرکے ٹریکٹر سمیت تمام زرعی آلات اور ادویات پر17فیصد تک جنرل سیل ٹیکس لگانامجرمانہ فعل ہے۔یورپ میں زراعت پر37،یو ایس اے میں26،جاپان میں72،چین میں34اور بھارت میں23فیصد تک کسانوں کو سبسڈی دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہندوستان اپنے کاشتکاروں کوزیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرکے انہیں خوشحال بنارہا ہے جبکہ پاکستان میں برسراقتدار افراد کی ترجیحات میں شعبہ زراعت شامل ہی نہیں۔انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت نے2015-16میں190ارب روپے کی لاگت سے40لاکھ ٹن گندم خریدنے کاہدف مقررکیا تھا مگر اس میں سے صرف26لاکھ ٹن گندم خرید کر حکومت نے خریداری مرکز کو بندکردیا جس کی وجہ سے آج بھی کاشت کاروں کے گھروں میں گندم پڑی ہے۔

میاں مقصود احمد نے کہاکہ باسمتی چاول کی امدادی قیمت26سو کی بجائے11سو،روئی کی32سو کی بجائے18سو،گندم 13سو کی بجائے11سوروپے میں فروخت ہوتی رہی ہے مگرمجال ہے کہ حکمرانوں نے کسانوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والے آڑھتیوں اور مڈل مینوں کواپنی گرفت میں لانے کے لیے کوئی اقدمات اٹھائے ہوں۔

میاں مقصود احمد نے مزیدکہاکہ 86فیصد سے زائد شوگر ملیں حکمرانوں اور دیگر سیاستدانوں کی ہیں۔شوگر ملوں نے عدالتی حکم پر گنا180روپے فی من خرید تولیا مگر124ارب روپے کاگناشتکاروں سے ادھار کر لیا۔آج بھی ان شوگر ملوں کے ذمے کسانوں کے12ارب روپے واجب الاداہیں۔

امیر جماعت اسلامی پنجاب نے کہاکہ شعبہ زراعت پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ملکی ضروریات کو70فیصد تک پوری کرنے والے شعبہ سے منسلک افراد کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جائے۔جنرل سیل ٹیکس مکمل ختم اور زرعی آلات پر حکومت سبسڈیزفراہم کرے۔کھادوں کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافے کو حکومتی ریٹ لسٹوں کے مطابق کم کیاجائے۔شعبہ زراعت کی ترقی کے لیے حکومت کو ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے چاہئیں۔