برطانوی حکومت نے ایم کیو ایم کے خلاف کاروائی کے حوالے سے واضح موقف پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم سے نرمی برتنے کے لیے کسی دبائو کا شکار نہیں، ایم کیو ایم کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے پاکستان سے رابطہ میں ہیں۔
امور داخلہ کی سلیکٹ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ کمیٹی کے رکن مارک شیڈویل نے واشگاف الفاظ میں واضح کیا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ نرمی برتنے کے لیے برطانوی حکومت پر کسی قسم کا کوئی دباؤ ہے نہ دباؤ کا شکار ہے انہوں نے مذید کہا کہ وہ ایم کیو ایم کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے پاکستان میں ہم منصبوں سے رابطے میں ہیں۔
لیبر رکن پارلیمینٹ ناز شاہ نے کمیٹی میں سوال اٹھایا کہ کیا الطاف حسین کے خلاف دہشتگردی ایکٹ کے تحت کاروائی کیوں نہیں کی جارہی؟ انہوں نے مذید پوچھا کہ الطاف حسین کے گھر سے پکڑی جانے والی لسٹ پر کاروائی کیوں نہیں ہوئی اور 22 اگست کی الطاف حسین کی پرتشدد تقریر کے خلاف پولیس کیوں کاروائی نہیں کر رہی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت پر کوئی دباؤ تو نہیں جس پر مارک شیڈویل نے یقین دلایا کہ ایسی کوئی بات نہیں بلکہ وہ خود پاکستانی حکام سے رابطے میں ہیں اور ان سے کہا جا رہا ہے کہ وہ ثبوت فراہم کریں تا کہ برطانوی پولیس تحقیقات کو آگے بڑھا سکے۔