افواہ سازی

278

ہم سراپا حیرت بنے سوچ رہے ہیں کہ وطن عزیز کو کس نام سے پکاریں شہر بے امان کہیں افواہوں کی فیکٹری ،کہیں خون آشام مکڑیوں کا مسکن جو سازشوں کے جال بنتی رہتی ہیں ۔یہ کیسی بد نصیبی ہے کہ ہمارے کسی ادارے نے یہ جاننے کی کوشش ہی نہیں کہ افواہوں کا ہانکا کون لگا رہا ہے؟ سازشوں کے جال میں کس کس کی ہنر مندی شامل ہے۔
پچھلے دنوں بچوں کے اغوا کی افواہوں نے والدین کو پریشان اور بچوں کو خوف زدہ کر دیا۔ افواہ کا کوئی چشم دید گواہ نہیں ہوتا ہر افواہ ساز یہی کہتا ہے کہ فلاں بندے نے بتایا ہے اور فلاں بندہ ہمیشہ لاپتا رہتا ہے۔ دیگر شہروں کی طرح بہاولپور بھی افواہوں کی زد میں ہے ۔ایسی ایسی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں جنہیں سن کر والدین کے ہوش و حواس گم ہو جاتے ہیں۔ بچوں نے گھروں سے نکلنا چھوڑ دیا ہے مگر کب تک؟ ایک دن ۔۔۔ یا دو دن۔
اس خوف و ہراس کو کم کرنے کے لیے وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج ڈاکٹر فیصل مسعود نے یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ بچوں کے گردے نکالنے کے لیے وقت بہت کم ہوتا ہے اور جہاں تک بچوں کی آنکھیں اور گردے نکال کر کسی ویرانے میں پھینکنے کی افواہوں کا تعلق ہے وہ قابل توجہ ہی نہیں علاوہ ازیں پیوند کاری کا کوئی وقوعہ ابھی تک سامنے نہیں آیا ۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محترم سید منصور علی شاہ نے ناقص سیکورٹی کی وجہ سے اسکولوں کی بندش کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت کے دوران اسکولوں کے بچوں کی پک اینڈ ڈراپ گاڑیوں پر سیکورٹی گارڈ تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔ واجب الاحترام چیف جسٹس آف پنجاب نے حکومت پنجاب کو یاد دلایا ہے کہ شہریوں کے تحفظ کی ذمے داری حکومت کا اولین فرض ہے۔ مقدمے کے حوالے سے حکومت پنجاب کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ صوبے میں ابھی تک 310 بچے لاپتا ہیں جن کی بازیابی کے لیے پولیس سرگرم ہے۔ سیکرٹری اسکولز نے عدالت کو بتایا ہے کہ اے پلس اور اے کٹیگری کے چھ ہزار اسکولوں میں سی سی ٹی وی کیمرے اور فیس ڈی ٹیکر سمیت تمام انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔ ان انتظامات اور کارکردگی کے جو نتائج ہوں گے اس کے بارے میں حکومت پنجاب 20 ستمبر کو عدالت میں رپورٹ پیش کرے گی ۔
اسکولوں کی سیکورٹی کے حوالے سے حکومت پنجاب نے سیکورٹی گارڈ کا کورس کرانے کا اشتہار دیا تھا۔ جس کے مطابق تربیت لینے والوں کو ایک ہزار روپے ماہانہ وظیفہ دینے کی نوید سنائی گئی تھی اور یہ خوش خبری بھی دی گئی تھی کہ کامیاب ہونے والوں کو اسکولوں میں سیکورٹی گارڈ تعینات کر دیا جائے گا۔ انٹرویوں لیا گیا اور کامیاب افرادکو اطلاع دی گئی کہ 25 اگست سے کورس شروع کیا جا رہا ہے مگر 24 اگست کو مطلع کیا گیا کہ کورس معطل کر دیا گیا ہے۔ ناطقہ سر بگریباں ہے اسے کیا کہیے ! افواہ ساز بڑے با کمال اور موقع شناس ہوتے ہیں مگر حکومت پنجاب جو افواہ کو منتشر کرتی ہے اسے کیا کہیں!
بچوں کے اغوا کی افواہیں پھیلانے کے بعد اب اس کے مقاصد کے بارے میں افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔ کہتے ہیں بچوں کے اغوا کی وارداتیں حکومت کر رہی ہے تاکہ عوام و خواص کی توجہ پاناما لیکس کے معاملات سے ہٹ جائے۔ ایک افواہ یہ بھی ہے کہ الطاف حسین کو ہذیان میں مبتلا کرنے کی باقاعدہ منصوبہ بندی حکومت کی تھی ۔افواہ سازوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے اپنا ایک نمائندہ لندن بھیجا تھا جس نے رابطہ کمیٹی کے کسی بندے سے سازباز کر کے الطاف حسین کو اتنی شراب پلائی کہ وہ ہوش وحواس کھو بیٹھا۔ پاکستان کے بارے میں ہرزہ سرائی کی گئی اور پھر الطاف حسین سے تقرر کرائی گئی۔ نتیجہ توقع کی عین مطابق نکلا ہے۔