تیونس سٹی (انٹرنیشنل ڈیسک) تیونس میں حکومت نے ایک فوجی عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حزب التحریر نامی جماعت پر فوری طور پر پابندی لگائے۔ یہ بات ایک حکومتی نمایندے نے بدھ کے روز ایک فرانسیسی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہی۔ اپنا نام شایع نہ کیے جانے کی شرط پر تیونس کے حکومتی عہدے دار کا کہنا تھا کہ چند روز قبل تنظیم پر پابندی کا مطالبہ کیا جاچکا ہے اور ہم فوجی جج کی جانب سے فیصلے کے منتظر ہیں اور ہمیں قوی امید ہے کہ تنظیم پر پابندی لگا دی جائے گی۔ حکومت نے حزب التحریر پر 2011ء کے پارٹی ایکٹ کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔ اس حوالے سے مقدمہ ایک فوجی عدالت میں زیر سماعت ہے۔ واضح رہے کہ تنظیم نے گزشتہ ماہ تیونس میں اپنے مرکزی دفتر پر ایک بورڈ آویزاں کیا تھا جس میں حکومت اور اس کے حواریوں کو مجرم اور انگریز کا غلام قرار دیتے ہوئے دھمکی دی گئی تھی کہ کچھ سر اور ہاتھ ایسے ہیں جو ضرور کاٹ دیے جائیں گے۔ پولیس نے بعد ازاں یہ بورڈ پھاڑ دیا تھا۔ کہا جارہا ہے کہ یہی نعرہ تنظیم پر پابندی کا سبب بن سکتا ہے۔
حزب التحریر