یمن: 6ماہ میں1146شہری جاں بحق

104

صنعا (انٹرنیشنل ڈیسک) یمن کے وزیر برائے انسانی حقوق عزالدین اصبحی نے کہا ہے کہ پچھلے 6 ماہ کے دوران حوثی باغیوں اور منحرف سابق صدر علی عبداللہ صالح کے وفاداروں کی پر تشدد کارروائیوں کے نتیجے میں کم سے کم 1146 عام شہری جاں بحق ہوئے۔ یمنی وزیر نے ان خیالات کا اظہار اپنے دورہ مصر کے دوران قاہرہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ 6 ماہ میں یمنی باغیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں کے 72 ہزار واقعات کا اندراج کیا گیا۔ اصبحی کا کہنا تھا کہ 6 ماہ کے دوران باغیوں کی جانب سے 160 افراد کو اغوا کرنے کے بعد غائب کیا گیا ہے۔ دوسری جانب یمنی دارالحکومت صنعا میں عوامی مزاحمت کاروں کے ترجمان عبداللہ شندقی نے تصدیق کی ہے کہ مآرب صوبے کے شہر صراوح میں لڑائی کے دوران حوثی  اور معزول علی صالح کی ملیشیاؤں کے تقریبا 35 جنگجو مارے گئے۔ ترجمان کے مطابق سرکاری فوجی اور عوامی مزاحمت کاروں نے کئی پہاڑوں اور تزویراتی ٹھکانوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ نہم کے محاذ پر سرکاری فوج نے صنعا اور مآرب کے درمیان مرکزی لائن کو منقطع کر دیا ہے اور وہ وادی محلی پر کنٹرول حاصل کرنے کی جانب بڑھ رہی ہے۔ تعز میں شدید جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران باغی ملیشیاؤں کی جانب سے رہایشی علاقوں پر بم باری کے نتیجے میں کئی شہری زخمی ہوگئے۔ بم باری میں توپ کے گولوں اور مارٹر گولوں کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔ تعز صوبے کے مشرقی محاذ پر بھی لڑائی شروع ہوگئی ہے۔ ادھرسعودی عرب کی جوائنٹ سیکورٹی فورسز نے ایک کارروائی کے دوران یمن کے حوثی اور علی صالح کے وفادار باغیوں کی سرحدی دراندازی کی کوشش ناکام بنا دیتے ہوئے باغیوں کو بھاری جانی نقصان سے دوچار کیا ہے۔ منگل کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان کے القرن قصبے سے حوثی باغیوں کی بڑی تعداد نے سرحد عبور کرنے کی کوشش کی مگر سعودی سیکیورٹی فورسز نے فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے 14 باغیوں کو ہلاک کردیا جس کے نتیجے میں دراندازی کی سازش ناکام ہوگئی۔ العربیہ نیوز چینل کے نامہ نگار کے مطابق باغیوں نے سعودی عرب اور یمن کے درمیان سرحدی دراندازی کی متعدد بار کوشش کی۔ سعودی عرب کی سیکورٹی فورسز نے ہلکے ہتھیاروں اور توپخانے سے باغیوں پر براہ راست اور بالواسطہ حملے کیے۔ یہ آپریشن 11 گھنٹے جاری رہا جس کے نتیجے میں کم سے کم 14 باغی ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے۔
یمن/ باغیوں کے حملے