سان فرانسسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں سینیٹ کے ایک رکن اور شہری جماعتوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 2015ء میں ایک خفیہ عدالت کی جانب سے جاری ہونے والے حکم نامے کو منظر عام پر لے کر آئے۔ مذکورہ فیصلے میں عدالت نے یاہو کمپنی کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے صارفین کی تمام آنے والی ای میلوں کی جانچ کرے۔ مطالبہ کرنے والوں کا کہنا کے کہ ایسا نظر آتا ہے کہ اس حکم نامے میں کم از کم 2 اہم قانونی امور سے متعلق نئی تشریحات شامل ہیں۔ تفصیلات عام کرنے کا مطالبہ کرنے والوں کے اندیشوں کا محور عدالت کی جانب سے یاہو کمپنی سے مانگی گئی فنی معاونت کی نوعیت اور جانچ کی حدود ہیں جس کے بارے میں قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ ای میل کی جانچ میں سلیکون ویلی میں واقع کمپنی کے پورے نیٹ ورک کو شامل کیا گیا۔ یاہو نے کروڑوں صارفین کی ذاتی ای میلوں کی جانچ کے لیے ایک خصوصی سافٹ ویئر نصب کیا۔ یہ اقدام ایک خفیہ عدالت کے حکم پر کیا گیا۔ غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ان واقعات سے آگاہ 3 سابق ملازمین اور ایک چوتھے شخص نے بتایا کہ وہ ایسی ای میلز کو تلاش کر رہے تھے جو ڈیجیٹل مواد کے ایک انفرادی ٹکڑے پر مشتمل تھیں۔