واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر بارک اوباما نے جمہوریت کے فروغ کے لیے قابل ذکر پیش رفت پر میانمر پر عائد پابندیاں ہٹا دی ہیں۔ اوباما نے جمعہ کو ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کیے جس کے تحت ایک سابقہ اعلامیہ جس میں میانمر کی حکومت کو امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا تھا، ختم ہو جائے گا۔ دوسری جانب برسوں سے بنیادی حقوق سے محروم مسلمانوں کی نئی حکومت سے وابستہ امیدیں دم توڑنے لگی ہیں۔ انتخابی مہم میں مسلمانوں کے ووٹوں سے فائدہ اٹھانے والی جماعت کی سربراہ نے مسلم برادری کو ان کے حقوق دلانے اور ان پر جاری مظالم سے نجات دلانے کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھائے۔ گزشتہ سال ہونے والے عام انتخابات میں حزب مخالف کی جماعت کو پارلیمان میں اکثریت حاصل ہوئی تھی جس پر صدر اوباما نے کہا تھا کہ میانمر نے قابل ذکر حد تک اصلاحات کی ہیں جن میں بہت سے سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے اور آبادی کے لیے مزید آزادی فراہم کرنا بھی شامل ہیں۔ اوباما نے گزشتہ ماہ میانمر کی رہنما آنگ سان سوچی سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران عزم ظاہر کیا تھا کہ وہ یہ پابندیاں ہٹا لیں گے۔ یہ پابندیاں 20 سال قبل عائد کی گئی تھیں ۔