ان کے صوبے میں سیاحت کو فروغ دینے کے پرکشش مواقع موجودہیں لیکن ہوٹلز کی کمی اس سلسلے میں اہم رکاوٹ ہے,گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمٰن

354

اسلام آباد (کامرس نیوز) گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمٰن نے کہا ہے کہ ان کے صوبے میں سیاحت کو فروغ دینے کے پرکشش مواقع موجودہیں لیکن ہوٹلز کی کمی اس سلسلے میں اہم رکاوٹ ہے لہذا انہوں نے تاجر بردری پر زور دیا کہ وہ گلگت بلتستان میں سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے پر توجہ دیں جس سے ان کے کاروبار کو بہتر فروغ ملے گا اور علاقہ بھی تیزی سے ترقی کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں بزنس کمیونٹی کی ایک بڑی تعداد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت دنیا میں تیزی سے فروغ پا رہی ہے کیونکہ 27ممالک کی قومی پیداوار میں سیاحت کا سب سے زیادہ حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت کو انڈسٹری کا درجہ د ینے کی ضرورت ہے جس سے یہ شعبہ بہتر ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سیاحوں کی آمد بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ اس سال 3500غیر ملکی سیاحوں نے دورہ کیا جبکہ 20سے 25ہزار سیاح سالانہ گلگت بلتستان کا دورہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیاحوں کی سہولت کے لیے گلگت بلتستان میں 3 فائیو اسٹار اور 4تھری ا سٹار ہوٹل کی ضرورت ہے جبکہ حکومت ہوٹل انڈسٹری کو ٹیکس کی چھوٹ دے رہی ہے اور زمین کے حصول کے طریقہ کار کو مزید آسان بنایا جا رہا ہے۔ لہذا انہوں نے مقامی سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ گلگت بلتستان میں ہوٹل کی صنعت میں سرمایہ کاری کریں جس سے سیاحت کو بہتر فروغ ملے اور پاکستان کا سافٹ امیج پروان چڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں کان کنی کے لیے مشینری ، ہوٹل انڈسٹری کے لیے سامان اور زرعی مصنوعات کی پیکنگ و پراسسنگ کے لیے مشینری کی درآمد پر ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے جبکہ صنعتی شعبے کو5.50روپے سے 6روپے فی یونٹ بجلی فراہم کی جائے گی لہذا تاجر برادری ان مراعات سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے گلگت بلتستان میں سرمایہ کاری بڑھائے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں 40ہزار میگاٹ پن بجلی پیدا کی جا سکتی ہے لیکن بدقسمتی سے گذشتہ حکومتوں نے اس صلاحیت کو نظر انداز کیا۔
ہے تاہم انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان گلگت بلتستان کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں اور دیا میر بھاشا ڈیم پر کام 2017ء میں شروع ہو جائے گا کیونکہ اس کے لیے 48ہزار ایکٹر زمین حاصل کر لی گئی ہے اور اس کی تکمیل پر 14ارب ڈالر کی لاگت آئے گی جبکہ 4800میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ 25ارب روپے کی لاگت سے ایک رینجل گرڈ تعمیر کیا جائے گا جبکہ 3ارب ڈالر کی لاگت سے ایک ٹرانسمیشن لائن تعمیر کی جائے گی جو گلگت بلتستان سے فتح جنگ تک آئے گی اور گلگت کو نیشنل گرڈ سے ملائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک اس علاقے کو صلاحیت کے مطابق ترقی دینے کے لیے صرف 10فیصد کام کیا گیا ہے جبکہ 90فیصد کام ابھی باقی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پالیسی سازی پر توجہ دے گی اور نجی شعبے کو ترقیاتی کاموں میں نمایاں کردار دے گی لہذا انہوں نے کہا کہ تاجر برادری گلگت بلتستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے بے شمار مواقعوں سے بھر پور فائدہ اٹھائے جبکہ حکومت نجی شعبے کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر خالد اقبال ملک نے وزیر اعلیٰ کا چیمبر کا دورہ کرنے پر شکریہ ادا کیا اور یقین دہانی کرائی کہ چیمبر گلگت بلتستان میں پائے جانے والے کاروبار اور سرمایہ کاری کے مواقعوں کو ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے سامنے اجاگر کرنے میں اپنا مثبت کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سی پیک منصوبے کے تحت گلگت بلتستان میں اسپیشل اکنامک زون قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور مذکورہ زون میں سرمایہ کاری کے لیے خطہ پوٹھوہار کے سرمایہ کاروں کو خصوصی پیکج دینے پر غور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت گلگت بلتستان میں سڑکوں کی حالت کو مزید بہتر کرے اور سرمایہ کاروں کو طویل عرصے کے لیے زمین لیز پر دی جائے تا کہ وہ اطمینان کے ساتھ اس علاقے میں سرمایہ کاری کر سکیں۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر خالد ملک، نائب صدر طاہر ایوب، ظفر بختاوری، اعجاز عباسی ، نعیم صدیقی اور دیگر نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔