محکمہ صحت سندھ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں اپنے ہی نوٹیفکیشن پر عمل درآمد کرانے میں ناکام ہو گیا

100

کراچی (رپورٹ: قاضی عمران احمد) محکمہ صحت سندھ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں اپنے ہی نوٹیفکیشن پر عمل درآمد کرانے میں ناکام ہو گیا۔ قومی ادارہ برائے صحت و اطفال (این آئی سی ایچ) اور قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) میں انتظامی عہدوں پر تا حال عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بر خلاف ’’نان کیڈر‘‘ پروفیسر صاحبان براجمان ہیں۔ عدالت عظمیٰ کی جانب سے احکامات آنے کے بعد گزشتہ ماہ پمز اسپتال اسلام آباد اور جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کے ڈائریکٹرز کو ان کے عہدوں سے ہٹا کر مطلوبہ اہلیت کے حامل افراد کو متعین کر دیا گیا ہے مگر قومی ادارہ برائے صحت اطفال اور قومی ادارہ برائے امراض قلب میں مطلوبہ اہلیت کے حامل افراد کا تقرر نہیں کیا جا سکا ہے۔ ذرائع کے مطابق قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ندیم قمر اور قومی ادارہ برائے صحت اطفال کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر سید جمال رضا عدالت عظمیٰ کے احکامات کی روشنی میں انتظامی عہدے پر فائز رہنے کے اہل نہ ہونے کے باوجود تا حال براجمان ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایک طاقت ور سیاسی خاندان (باقی صفحہ 9 نمبر 34)
سے تعلق رکھتے ہیں جو سندھ کی حکمران جماعت میں شامل ہے اور ان کے حکومت سندھ میں بہت اثر و رسوخ ہیں جس کے باعث محکمہ صحت ان کے خلاف قانونی اقدام کرنے اور عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے سے گریزاں ہے۔ ذرائع کے مطابق عدالت عظمیٰ کی جانب سے واضح احکامات آنے کے بعد سابق سیکرٹری صحت سندھ محمد عثمان چاچڑ نے یکم دسمبر 2016ء کو ایک نوٹیفکیشن No.SO (Lit) HD/Misc-2016 جاری کیا تھا جس میں انہوں نے ڈپٹی سیکرٹری (اسٹاف) چیف منسٹر سندھ کراچی، ڈپٹی سیکرٹری (اسٹاف) چیف سیکرٹری سندھ اور پی ایس منسٹر ہیلتھ گورنمنٹ آف سندھ کو کاپی کرتے ہوئے بہ عنوان ’’غیر قانونی اپائنٹمنٹ، پروموشن، ایڈجسٹمنٹ ان وائلیشن آف رولز اینڈ پروسیجر‘‘ ہدایات جاری کی تھیں کہ صوبے کے تمام اسپتالوں اور محکمہ صحت کے اداروں میں جہاں کہیں بھی مجوزہ قوانین اور طریقہ کار کے برخلاف غیر قانونی بھرتیاں ہوئی ہوں، ایڈجسٹمنٹ کی گئی ہو یا غیر قانونی ترقیاں کی گئی ہوں، ان کے بارے میں فوری طور پر نوٹیفکیشن میں دیے گئے طریقہ کار کے مطابق رپورٹ جمع کرائی جائے۔ نوٹیفکیشن میں یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ اگر مذکورہ بالا میں سے کوئی بھی خلاف ورزی کسی جگہ پائی گئی تو آفیسرز، آفیشل کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق عدالت عظمیٰ کے احکامات کو ایک ماہ سے زائد کا عرصہ جب کہ سابق سیکرٹری صحت سندھ محمد عثمان چاچڑ کے نوٹیفکیشن کو ایک ماہ ہونے والا ہے مگر ان پر عمل درآمد تاحال ممکن نہیں بنایا جا سکا ہے۔
پروفیسر برا جمان