امریکی محکمہ دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ داعش کی سرکوبی کے لیے عالمی اتحادیوں کے شام اور عراق میں بھرپور حملوں کے باوجود داعشی خلیفہ ابو بکر البغدادی تا حال زندہ ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان پیٹر کْک نے کہاکہ ہمیں یقین ہے کہ البغدادی زندہ اور داعش کی قیادت کررہا ہے۔پیٹر کْک کاکہنا تھا کہ داعشی خلیفہ کے ٹھکانیکی نشاندہی کے لیے ہم نے بہت تگ ودو کی ہے۔ البغدادی کے لیے ہم نے بہت سا وقت لگایا۔ اگرچہ وہ ابھی تک ہمارے ہاتھ نہیں لگا ہے مگر ہم جلد ہی اسے قرار واقعی سزا دلائیں گے،خیال رہے کہ البغدادی اپنی تنظیم کی پالیسی کے برعکس طویل عرصے تک نظروں سے اوجھل رہتے ہیں۔ مگر ان کی تنظیم مسلسل میڈیا میں اپنا پروپیگنڈہ کرتی ہے۔
جب سے داعش نے شام اور عراق میں اپنی خود ساختہ خلافت کا اعلان کیا ہے البغدادی ایک ہی بار ایک ریکارڈڈ فوٹیج میں سامنے آئے ہیں۔ انہیں آخری بار ماہ جون میں دیکھا گیا تھا۔ اس وقت عراقی فوج شمالی شہر موصل میں داعش کے خلاف آپریشن کی تیاری کررہی تھی۔البغدادی کی ہلاکت کے بارے میں ماضی میں افواہیں گردش کرتی رہی ہیں مگر اس ضمن میں کوئی مصدقہ اطلاع سامنے نہیں آئی۔
امریکی حکام سے البغدادی کے بارے میں جب بھی پوچھا گیا تو انہوں نے خاموشی ہی برتی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی خفیہ ادارے بھی داعشی خلیفہ کے ٹھکانے اور اس کی نقل وحرکت سے آگاہ نہیں۔ البتہ پینٹا گون کے ترجمان پیٹر کْک کا کہناتھا کہ البغدادی تنہا ہیں اور وہ کسی بھی وقت اتحادی فوج کے فضائی حملے کا نشانہ بن سکتے ہیں۔
پیٹر کْک کا کہنا ہے کہ یہ کہنا مشکل تھا کہ داعشی خلیفہ کے مشیران کون ہیں اور وہ کن لوگوں پر زیادہ اعتماد کرتے ہیں کیونکہ البغدادی کے بہت سے مقربین اس وقت ان کے پاس نہیں ہیں۔خیال رہے کہ رواں ماہ کے دوران امریکی وزارت خارجہ نے داعشی خلیفہ ابو بکر البغدادی کے سر کی قیمت 10 ملین ڈالر سے بڑھا کر 25 ملین ڈالر کردی تھی۔