میلبورن ٹیسٹ میں شکست کے بعد ریٹائرمنٹ کا عندیہ دینے والے قومی ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے کرکٹ سے کنارہ کشی کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ریٹائرمنٹ کی بات غصے اور مایوسی میں کہہ دی تھی۔
پیر کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے ریٹائرمنٹ کی باتوں کی یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ بیان غصے اور مایوسی میں دے دیا تھا۔’وہ 2016 تھا اور اب 2017 ہے’۔انہوں نے میلبورن میں دیے گئے بیان پر کہا کہ وہ ٹیم کی شکست پر غصے میں وہ بیان دے گئے تھے اور وہ بات اب پرانی ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ سپورٹ اسٹاف سے لے کر کھلاڑیوں تک ہر ایک لڑنے کیلئے تیار ہے تو میں بھی تیار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اپنی بہترین کرکٹ کھیلنا ہو گی۔ پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان نے اپنے سابقہ بیان کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ وہ ابھی ریٹائرمنٹ کے بارے میں بالکل نہیں سوچ رہے اور ان کی نظریں سڈنی ٹیسٹ پر مرکوز ہیں کیونکہ وہ اس بارے میں نہیں سوچنا۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو اس بات پر شک نہیں ہونا چاہیے کہ مجھے اس ٹیم کو چھوڑ کر جانا چاہیے اور اس بارے میں میں میرے دماغ میں کوئی ابہام نہیں۔2001 میں ڈیبیو کرنے والے مصباح الحق نے 2010 کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد پاکستانی ٹیم کی کمان سنبھالی اور مایوسیوں کے گرداب میں پھنسی ٹیم میں نیا جوش و ولولہ پیدا کر کے اس کو فتح کی راہ پر گامزن کیا۔
پاکستان کو عالمی نمبر ایک ٹیسٹ ٹیم بنانے والے کپتان نے اگلے ٹیسٹ میچ میں ٹیم میں تبدیلیوں کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ کنڈیشنز کو دیکھ کر ٹیم میں تبدیلیاں کی جائیں گی، روایتی طور پر سڈنی کی وکٹ آسٹریلیا کی دیگر وکٹوں سے مختلف ہوتی ہے لیکن ٹیم میں تبدیلیوں کا انحصار وکٹ دیکھ کر کیا جائے گا۔یاد رہے کہ سڈنی کی وکٹ عام طور پر اسپنرز کیلئے سازگار ہوتی ہے اور پاکستان ممکنہ طور پر ایک فاسٹ باؤلر کو ڈراپ کر کے ان کی جگہ محمد نواز کو مقع فراہم کر سکتا ہے۔