چینی کمپنی کے پاکستان کو بجلی فراہم کرنےکےتمام انتظامات مکمل

209

چائنا الیکٹرک پاور اکیوپمنٹ و ٹیکنالوجی کمپنی لمٹیڈ یا سی ای ٹی جو کہ چین کی سرکاری گرڈ کارپوریشن کا ذیلی ادارہ ہے نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کو 910کلومیٹر 660 کلوواٹ مٹیاری ۔

چینی اقتصادی نیٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ ایک میگا پراجیکٹ ہے جو انجنیئرنگ ، پروکیورمنٹ اور کنسٹرکشن یا ای پی سی کی بنیاد پر تعمیر کیا جائے گا ، اس میں دو کنورٹر سٹیشن بھی شامل ہیں ، ای پی سی کنٹریکٹس تعمیراتی صنعت میں معمول ہیں ، یہ ٹرانسمیشن لائن چین پاکستان اقتصادی راہداری یا سی پیک کے حصے کے طورپر تعمیر کی جارہی ہے ، یہ صوبہ سندھ میں حیدر آباد شہر کے قریب مٹیاری میں ایک کنورٹر سٹیشن سے شروع ہوتی ہے اور صوبہ پنجا ب میں لاہور شہر کے قریب ننکانہ صاحب پر ختم ہوتی ہے ۔

اس معاہدے کی لاگت 1.76بلین ڈالر ہے اور اس کی تعمیر میں 27ماہ لگیں گے ۔یہ بات سی ای ٹی نے بتائی ہے ۔سی ای ٹی کا کہنا ہے کہ تعمیر کا کام جلد شروع ہو جائے گا۔سی ٹی کے ڈپٹی منیجر ان جنرل جینگ باؤ ہوا نے کہا کہ ان منصوبے کی تکمیل سے قریباً دس بلین یوآن (144 بلین ڈالر ) سالانہ مالیت کی4ہزار میگاواٹ کی بجلی اور فیول ایکسپورٹس کی ترسیل میں مدد ملے گی ۔جینگ نے بتایا کہ منصوبے میں زیادہ تر چینی مصنوعات ، معیار ، ڈیزائن اور کنسٹرکشن کا استعمال کیا جائے گا۔بلوم برگ انٹیلی جنس میں ایشیائی یوٹیلیٹز اور انفراسٹرکچر ریسرچ کے سینئر تجزیہ کار جوزف جیکو بیلی نے کہا کہ یہ پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار کی پائیدار ی کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔

مارکیٹ اتفاق رائے کے مطابق توقع ہے کہ اس سے 2017ء میں پانچ فیصد کی شرح اور 2018ء میں 5.5فیصد کی شرح کا اضافہ ہو گا جبکہ 2016ء کے لئے 4.7فیصد شرح کی پیشنگوئی کی گئی ہے ۔جیکو بیلی نے کہا کہ یہ تعمیر ایس جی سی سی کی ٹیکنیکل قوت کا ایک اور ثبوت ہو گا ، چین کی طرح یہ منصوبہ ایک مقام جہاں ہائی الیکٹرک سٹی جنریشن وسائل ہوں گے سے لے کر دوردراز تک لوڈ مراکز تک بجلی کی بہتر ترسیل کا اہم ذریعہ ہوگا ، سی پیک چین بیلٹ و روڈ منصوبے کے تحت ایک اہم پائلٹ پراجیکٹ ہے جو دونوں ممالک کے درمیان توانائی ،ٹرانسپورٹ اور صنعتی تعاون کا آئینہ دار ہے۔

پاکستان میں چینی سفیر سن وی ڈونگ نے ایک گذشتہ انٹرویو میں کہا کہ راہداری سے زیادہ کاروباری مواقع حاصل ہوں گے جبکہ مقامی افراد کیلئے لکھوکھا روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونگے۔کمپنی کے مطابق اس پراجیکٹ سے پاکستان میں پاور نیٹ ورک سٹرکچر بہتر ہو گا ، بجلی کا مکمل استعمال کیا جائے گا اور دوطرفہ تعلقات اور تعاون کو فروغ حاصل ہو گا ، 2013ء اور 2016ء کے درمیان سی ای ٹی نے افریقہ ، یورپ اور امریکہ سے گیارہ بلین ڈالر مالیت کے بیس سے زائد سمندر پار آرڈر حاصل کئے ہیں ۔

معاہدے کی مالیت زیر تبصرہ مدت میں دوہرے ہندسے کا سالانہ اضافہ ہے جبکہ صرف 2015ء میں یہ 3.3بلین ڈالر سے زیادہ تھی ،سٹیٹ گرڈ کے انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر لیو شرونگ نے کہا کہ ہماری تمام سمندرپار سرمایہ کاری سے اب تک منافع حاصل ہورہا ہے اور ہم فیصلہ سازی سے قبل سائنسی اور سخت جائزے لیتے ہیں۔پیرنٹ کمپنی نے کہا کہ اس کی مجموعی سمندر پار سرمایہ کاری جون کے اواخر تک دس بلین ڈالر سے بڑھ گئی ہے اور اس کے سمندر پار اثاثوں کی مالیت 40بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے ۔