چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پاناما لیکس کیس کی بارہویں سماعت شروع ہوگئی۔ شاہد حامدایڈووکیٹ نے مریم صفدر کے نام پر خریدی جانے والی جائیداد کی تفصیلات عدالت میں پیش کردیں۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے پانامالیکس کیس کی بارہویں سماعت شروع کی تو شاہد حامدایڈووکیٹ نے مریم صفدر کے نام پر خریدی جانے والی جائیداد کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں۔
عدالت نے سوال کیا کہ کیا والد نے بیٹی کے نام پر اراضی خریدیں؟ نواز شریف کے وکیل مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ مریم کہ والد نے مریم کے نام پر جائیداد خریدیں اور بعد میں مریم نے رقم کی ادائیگی کی جس کے بعد اراضی مریم نواز کے نام منتقل کردی گئی۔
جسٹس عظمت سعید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کےوزیراعظم ہاؤس ہولڈکرنےکوچیلنج کیاگیاہے اس پر مخدوم علی نے جواب دیا کہ نوازشریف کی نااہلی بطور رکن اسمبلی ہو سکتی ہے جیسا کہ ماضی میں محموداخترکیس میں ارکان اسمبلی کونااہل کیاگیاتھا،وزیراعظم کونہیں۔ عدالت نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارےسامنےمعاملہ الیکشن کانہیں بلکہ نوازشریف کی بطوروزیراعظم کی اہلیت کاہے۔
سپریم کورٹ میں پانامالیکس پر دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے انکشاف کیاکہ ریاست پاکستان کی بھی دو آف شور کمپنیاں ہیں ، ہوٹل روز ویل نیویارک اور کریٹ ہوٹل پیر س حکومت پاکستان کی ملکیت ہیں اور یہ دونوں ہی آف شورکمپنیوں کے ذریعے رجسٹرڈ ہیں اوراس کا مقصد ٹیکس بچانا ہے جس پر عدالت کا کہناتھاکہ آف شورکمپنیاں بنانا جرم نہیں لیکن ٹیکس چھپانا جرم ہے۔