مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک اور حریت رہنما ہلال احمد وار کو بھارت مخالف مظاہروں کی قیادت سے روکنے کے لیے سرینگر میں گرفتار کر لیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مظاہروں کی کال سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل متحدہ مزاحمتی قیادت نے گاؤ کدل قتل عام کی برسی پر دی تھی۔ پولیس نے محمد یاسین ملک اور ہلال احمد وار کو انکے گھروں پر چھاپوں کے دوران گرفتار کر کے سینٹرل جیل اور کوٹھی باغ تھانے میں نظر بند کر دیا۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے لوگوں کو احتجاجی مظاہروں سے روکنے کیلئے سرینگرمیں بری تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کر دیے۔
محمد یاسین ملک نے گرفتار ی سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گرفتاریوں اور نظر بندوں سے کشمیریوں کو تحریک آزادی جاری رکھنے سے ہرگز نہیں روکا جاسکتا۔ انہوں نے برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیر پر ہونے والے مباحثے کو سراہا جس میں اکثر برطانوی پارلیمانی اراکین نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت اور کشمیریوں پر بھارتی فورسز کے مظالم کی مذمت کی ہے۔
محمدیاسین ملک نے کہا کہ عالمی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ دیرپا عالمی امن کے لیے کشمیر اور دیگر تنازعات کے حل کے لیے کردار ادا کرے۔