۔250 بستروں پر مشتمل سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی 5 محکمہ صحت کی عدم توجہی اور اسپتال انتظامیہ کی بدعنوانیوں کے باعث عوام کو علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کرنے میں ناکام ہو گیا ہے

161

کراچی (رپورٹ: قاضی عمران احمد) 250 بستروں پر مشتمل سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی 5 محکمہ صحت کی عدم توجہی اور اسپتال انتظامیہ کی بدعنوانیوں کے باعث عوام کو علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کرنے میں ناکام ہو گیا ہے۔ کروڑوں روپے کا بجٹ انتظامیہ میں تقسیم ہو جاتا ہے، لاکھوں روپے کے آلات و مشینری غفلت، عدم توجہی، عدم استعمال اور دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث خراب ہو چکی ہیں، اسپتال میں تمام سہولتوں کی موجودگی کے باوجود مریضوں کو سرسری سا دیکھ کر دیگر اسپتالوں کی جانب روانہ کر دیا جاتا ہے، اسپتال کے اکثر وارڈز غیر فعال ہیں، ڈاکٹرز اپنے فرائض کی انجام دہی میں غفلت برت رہے ہیں، حاضری لگا کر چلے جاتے ہیں، دوائیں موجود ہونے کے باوجود باہر سے منگوائی جاتی ہیں، نائٹ شفٹ میں تیمار دار خواتین اور مریض لاوارث چھوڑ دیے گئے ہیں، صفائی ستھرائی کا نظام انتہائی ناقص ہے، رات میں اسپتال میں چوکیدار ہی موجود نہیں، 2 بجے کے بعد اسپتال میں کتے اور بلیاں ڈیرہ ڈال لیتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی 5 میں وہ تمام سہولتیں موجود ہیں جو ایک مکمل اور 24 گھنٹے خدمات فراہم کرنے والے اسپتال میں موجود ہونی چاہییں، بجٹ بھی کروڑوں روپے کا ہے، 250 بستروں پر مشتمل اسپتال لانڈھی، کورنگی کے لاکھوں افراد کو بروقت طبی امداد اور علاج معالجے کی فراہمی کے لیے تعمیر کیا گیا تھا
مگر محکمہ صحت کی عدم توجہی اور غفلت کے باعث ایک کلینک یا چھوٹی ڈسپنسری سے زیادہ سہولت فراہم کرنے سے قاصر ہے۔ ذرائع کے مطابق سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی میں کروڑوں روپے کا بجٹ موجود ہے جو مریضوں کو سہولتیں فراہم کرنے اور اسپتال کی دیکھ بھال میں خرچ کرنے کے بجائے اسپتال انتظامیہ کی بد عنوانیوں کی نذر ہو جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اسپتال میں ای این ٹی، آرتھو پیڈک، نیفرولوجی، یورولوجی، پیڈز، ڈینٹل، اسکن، سرجری، گائنی اور کارڈیک کے شعبہ جات اور ویکسی نیشن سینٹر موجود ہیں اور ان کے ڈاکٹرز بھی متعین ہیں لیکن عملی طور پر یہ تمام شعبہ جات غیر فعال ہیں اور ان شعبہ جات کے ڈاکٹرز ہفتے میں ایک یا دو دن حاضری لگا کر چلے جاتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اسپتال میں میڈیکل اسٹور اور لیب بھی موجود ہے، میڈیکل اسٹور پر مریضوں کے لیے دوائیں تودرکنارسرنج بھی فراہم نہیں کی جاتی اور اسٹور ہمیشہ بند رہتا ہے تاہم سیاسی بنیادوں اور سفارش پر دوائیں فراہم کر دی جاتی ہیں۔ ڈاکٹرز مریضوں کو عموماً باہر کی دوا لکھ کر دیتے ہیں جو غریب اور نادار مریضوں کی استطاعت سے باہر ہوتی ہے۔ ذرائع کے مطابق اسپتال میں ای سی جی، ای ٹی ٹی کی سہولت، ویکسی نیٹر اور انکیو بیٹر موجود ہیں لیکن دیکھ بھال اور کیمیکل کی عدم دستیابی کے باعث عرصہ دراز سے استعمال نہ ہونے کی وجہ سے خراب ہو چکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ معمولی امراض میں مبتلا افراد کا علاج تو کر دیا جاتا ہے مگر سیریس حالت کے مریضوں کو داخلے کی سہولت موجود ہونے کے باوجود شہر کے دیگر اسپتالوں بالخصوص جناح اور سول بھیج دیا جاتا ہے جب کہ اسپتال میں ڈاکٹرز، ماہرین اور نرسنگ اسٹاف موجود ہیں لیکن 12 بجے کے بعد اسپتال میں کوئی ذمے دار نظر نہیں آتا، صرف کارڈیک اور مرکزی ایمرجنسی میں ایک یا دو ڈاکٹرز ہوتے ہیں ،وہ بھی مریضوں کا سرسری معائنہ کر کے انہیں کارڈیو ویسکولراور جناح اسپتال کی طرف روانہ کر دیتے ہیں، قریبی اسپتال میں بروقت طبی امداد نہ ملنے کے باعث مریضوں کی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہو جاتے ہیں، ان میں سے کئی مریض جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اسپتال میں محض او پی ڈی ہوتی ہے اور دو بجے کے بعد اسپتال کی حدود میں کتے گھومتے نظر آتے ہیں جب کہ صرف پیڈز کے وارڈ میں کچھ مریضوں کو داخل کیا جاتا ہے لیکن رات کی شفٹ میں کوئی ڈاکٹر موجود نہیں ہوتا، دو یا تین اسٹاف نرس اور ایک آیا وہاں ڈیوٹی پر موجود ہوتی ہیں جو انتہائی غیر محفوظ ماحول میں اپنے فرائض انجام دے رہی ہیں کیوں کہ رات کے اوقات میں وہاں کوئی چوکیدار بھی نہیں ہوتا۔