کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کیا جارہا ہے،نفیس زکریا

296

ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ حق خودارادیت کے معاملے پر پاکستان کشمیریوں کے ساتھ ہے اور یہ ساتھ کبھی نہیں چھوڑیں گے،حق خودارادیت کے حصو ل کیلئے اخلاقی ، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھاجائیگا، پاکستان چاہتا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے اس کا منصفانہ حل نکالاجائے ،کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کو صرف 27اکتوبر یا 5فروری تک محدود نہیں رہنا چاہیے ہر روز کشمیر پر توانا آواز بلند ہونی چاہیے، ایسی باتوں سے گریز کیا جائے جس سے دشمن کا ہاتھ مضبوط ہو کمی اور کوتاہیوں کی نشاندہی متعلقہ فورمز پر کی جائے،یوتھ کو بھارتی ہٹ دھرمی کے خلاف عوامی بیداری کیلئے موثرکردار ادا کرنا چاہیے ،پاکستان کے اندر پاکستان کے باہر جو بھی پاکستانی ہے وہ کشمیر کیلئے تسلسل کے ساتھ آواز بلند کرتارہے۔

وہ ہفتہ کی شام یہاں اسلام آباد میں متحدہ طلباءمحاذ برائے تحریک آزادی کشمیر کے تحت برہان مظفروانی کی شہادت کے حوالے سے سیمینار سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے ۔سیمینار کی صدارت سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے کی۔

ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا نے کہاکہ کشمیر قومی کاز ہے جس پر یکجہتی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے،کشمیر پر اس سرگرمیوں کا واحد اور بنیادی مقصد حق خودرادیت کیلئے جانوں کا نظرانہ پیش کرنے والوں کو مستقل طورپرخراج عقیدت پیش کرنا ہے اور تسلسل کے ساتھ اس پختہ عزم کا اعادہ کرنا ہے کہ ہم سب کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہاکہ کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کو تسلسل کے ساتھ برقرار رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ کشمیریوں نے اپنے خون سے اس تحریک کو جلا بخشی ہے،کشمیریوں کی خواتین اور بچیوں کے ساتھ جو سلوک کیا گیا ہے اور ہورہاہے وہ دنیا کے کسی حصے میں نہیں ہوا۔انہوں نے کہاکہ8جولائی کو برہان مظفر وانی کی شہادت کے نتیجے میں انتہائی شدت سے ابھرنے والی تحریک سے بھارت انتہائی خائف ہے اور اس تواناءآواز کو بند کرنے کیلئے ہرحربے کو استعمال کر رہا ہے،بھارت دنیا کے ہرقانون کی نفی کررہاہے،حکومت پاکستان مسئلہ کشمیر کیلئے بہت کچھ کر رہی ہے،حکومت پاکستان نے ہرموقع ہر فورم پر مسئلہ کشمیر کو پوری فعالیت سے اٹھایا ہے یہی وجہ ہے کہ مسئلہ کشمیر آج تک اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ اسے مسئلہ کشمیر کا علم نہیں ہے تو وہ جھوٹ بولتا ہے دنیا میں جہاں جہاں پاکستان کے سفارتخانے اور مشنز موجود ہیں مستقل طور پر ہمارا سفارتی عملہ مسئلہ کشمیر پر توانا آواز بلند کر رہاہے،کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کو 27اکتوبر اور 5فروری تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ ہر روز مسئلہ کشمیر پر آواز اٹھنی چاہیے اور اس کا جواز بھی موجود ہے کیونکہ بھارت کشمیر میں پانچ لاکھ سے زیادہ انسانوں کی نسل کشی کرچکاہے،8جولائی2016 کے بعد سے اب تک 150کشمیریوں کو بے رحمانہ طریقے سے شہید کردیاگیاہے،بھارت اس نسل کشی کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتاہے،اس کی انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کے واقعات کوبھرپور اندازاٹھاتے رہنا چاہیے،18سے زائد اجتماعی قبریں دریافت ہوچکی ہیں،کشمیریوں کا قتل عام ہوا ہے،ہر خاندان دکھی اور غمزدہ ہے اور اجتماعی قبروں کے حوالے سے نشانہ بننے والے ان خاندانوں کے ساتھ ہمیں تسلسل کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا چاہیے ان کے دکھوں کو محسوس کرنا چاہیے،وہ دکھ بھری نظروں کے ساتھ دنیا کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ ان اجتماعی قبروں کے حوالے سے انصاف ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں مسئلہ کشمیر کی سرگرمیوں کے حوالے سے گڑھے مردے اکھاڑنے سے گریز کرنا چاہیے اور اپنی اپنی سطح پر اپنے اثرورسوخ کے مطابق کشمیریوں کی توانا آواز کو بلنط کرنا چاہیے،بھارت کی جانب سے حق خودارادیت کے حوالے سے کشمیریوں کی اس جائز مہم کو دہشتگردی کی شکل دینے کی کوشش کی جارہی تھی مگر اجتماعی قبروںکے آنے سے بھارت کا بھیانک چہرہ دنیا کے سامنے آچکاہے،پاکستان مسئلہ کشمیر پر اپنے قومی دیرینہ موقف پر کاربند ہے اور قائم رہیں گے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان چاہتا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے اس کا منصفانہ حل نکالاجائے،حق خودارادیت کے معاملے پر پاکستان کشمیریوں کے ساتھ ہے اور یہ ساتھ کبھی نہیں چھوڑیں گے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہاکہہم اقوام متحدہ کی قراردادوں کےتحت، کشمیریوں کی رائے کے مطابق مسئلہ کشمیرکوحل کروائیں گے،بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کو پامال کررہاہے،کشمیریوں کی انسانی حقوق سے انحراف کر رہا ہے ان دونوں معاملات پر ہمیں فعالیت کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے،بھارتی ہٹ دھرمی کے خلاف یوتھ کو کام کرنا چاہیے،پاکستان کے اندر پاکستان کے باہر جو بھی پاکستانی ہے وہ کشمیر کیلئے آواز بلند کرتارہے۔انہوں نے کہا کہ ایسی باتوں سے گریز کیا جائے جس سے دشمن کا ہاتھ مضبوط ہو کمی اور کوتاہیوں کی نشاندہی متعلقہ فورمز پر کی جائے۔