برہان وانی کی شہادت نے تحریک آزادی کشمیر میں نئی روح پھونک دی،جماعت اسلامی

243

 جماعت اسلامی ضلع اسلام آباد کے زیر اہتمام 5فروری یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسلام آباد میں انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی گئی اوربعدازاں میں یکجہتی کشمیرریلی منعقد کی گئی جس میں عوام کی بڑی تعداد میں مردو خواتین اور بچوں شرکت کی ، ریلی کے شر کاء نے مظلوم کشمیریو ں کے حق اور بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔ یکجہتی کشمیر ریلی سے جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر میاں محمد اسلم ، قومی اسمبلی میں میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ، امیر جماعت اسلامی اسلام آباد زبیر فاروق خان ،جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل مولانا امیر عثمان اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

ریلی کے شر کاء سے خطاب کر تے ہوئے میاں محمد اسلم نے کہا کہ کشمیری پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، کشمیری آزادی کی جنگ 1931ء سے لگاتار لڑ رہے ہیں اس جنگ میں کشمیریوں نے لاکھوں جانوں کی قربانیاں دیں اور 20 ہزار سے زائد خواتین کی عصمتیں آزادی کی تحریک میں قربان ہوئیں۔ برہان مظفر وانی شہید نے تحریک آزادی میں نئی روح پھونک دی ہے۔ بھارت نے اپنا قبضہ برقرار رکھنے کے لئے پیلٹ گن کا استعمال کر کے ظلم کی ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔ مگر افسوس ہے کہ انسانی حقوق کے چیمپئن بننے والوں نے اپنے منہ پر تالا لگایا ہوا ہے اور بھارتی جارحیت کے خلاف ایک لفظ تک نہیں کہتے۔

میاں محمد اسلم کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر ایک وحدت کا نام ہے جس میں آزاد کشمیر ،مقبوضہ کشمیر اور گلگت بلتستان شامل ہے اور جو بھی اس وحدت کو کمزور کرے گا وہ کشمیر کا دشمن ہو گا۔ کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ اس وحدت نے ہی کرنا ہے۔ قائداعظم نے کہا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ کشمیریوں نے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے۔ 70 سال گزرنے کے باوجود کشمیریوں کو حق خودارادیت نہیں دیا گیا اور لگاتار بھارت اقوام متحدہ میں کئے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ بھارت نے کشمیر کے 60 فیصد حصے پر جبری قبضہ کیا ہوا ہے جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ کشمیر زمین کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے حکمران کہتے ہیں کہ ہم کشمیریوں کی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی مدد کرتے ہیں۔ مگر یہ اخلاقی اور سیاسی مدد تو سعودی عرب اور ایران بھی کرتا ہے۔ پاکستان کو اس سے بڑھ کر مدد نہ کی گئی تو پاکستان کو نقصان ہو گا۔ پنجاب کے خوبصورت کھیت و کھلیان کشمیر سے آنے والے دریاؤں کے مرہون منت ہیں۔ کشمیر سماجی، نظریاتی اور جغرافیائی طور پر پاکستان کا حصہ ہے۔ بھارت ہوس ملک گیری کا شکار ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان سے الحاق کرنے کے باوجود بھارت نے جونا گڑھ، حیدر آباد کی ریاستوں پر قبضہ کر لیاتھا۔

میاں اسلم نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سظح پر اجاگر کرنے کے لیے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک پاکستان کے تمام سفارتخانوں میں کشمیر ڈیسک بنایا جائے اور ڈیسک انچارجز کی ترجیح یہ ہونی چاہئے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو تمام مسائل سے آگے رکھے اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی ریاستی دہشت گردی کے بارے میں آگاہ کرے۔ اس کے ساتھ پاکستان میں بین الاقوامی کشمیر کانفرنس بلائی جائے اور اس میں ایک واضح کشمیر پالیسی بنائی جائے۔ ہمارے حکمران کشمیر کی بات کرنے والے کو نظربند کر دیتے ہیں۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا حافظ سعید کا جرم یہ ہے کہ وہ کشمیر کی بات کرتا ہے۔ بھارتی مظالم کو اجاگر کرتا ہے۔ کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کی بات کرتا ہے۔ کشمیر کاز ہمارا ہے کسی دوسرے کا نہیں اس لیے اس کا مقدمہ ہم ہی نے لڑ نا ہے ۔

صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ جماعت اسلامی نے مسئلہ کشمیر کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ سب سے پہلے قاضی حسین احمد مرحوم نے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے 5 فروری کا اعلان کیا۔ اس کے بعد پنجاب حکومت اور بعد میں پیپلزپارٹی نے سرکاری طور پر اس دن کو منانے کا اعلان کیا۔ اس دن کو منانے کا مقصد مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر قراردادوں سے نہیں بلکہ عملی جدوجہد سے حل ہو گا۔ کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ان کے رہنماؤں میں کام کرنے کا جذبہ نہ ہواور عوام میں جذ ہو تو مسئلہ حل نہیں ہوتا ہے ۔مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ہمیں ایسے رہنما کی ضرورت ہے جو مودی اور ٹرمپ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکے۔ مسئلہ کشمیر پر تمام جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر ہونا چاہئے۔ میں یہاں نریندری مودی کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ جتنا بھی مقبوضہ کشمیر میں ظلم بڑھائیں گے آزادی کی تحریک اتنی ہی زیادہ شدت سے ابھرے گی۔ آزادی کے لئے ہم اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر لڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت حافظ سعید کے بارے میں جھوٹ بول کر اقوام متحدہ میں قراردادیں پاس کرا لیتا ہے مگر ہمارے حکمران مسئلہ کشمیر پراقوام متحدہ میں موجود زنگ آلود قراردادوں سے گرد نہیں اڑا سکتا۔ بھارت کا جھوٹ بک جاتا ہے مگر ہمارا سچ بھی کوئی سننے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلم لیگ (ن) کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس کے بائیکاٹ کی مذمت کرتے ہیں۔

زبیر فاروق خان نے کہا کہ حریت رہنما سید علی گیلانی اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی کے باوجود انہوں نے تحریک آزادی کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ آزادی کی تحریک کو ظلم سے دبایا نہیں جا سکتا جب تک کشمیریوں کو آزادی نہیں ملتی ہم آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔ ہمارے حکمرانوں کی محبت اہل کشمیر سے ہونی چاہئے۔جلسے کے اختتام پر قرارداد منظور کی گئی جس میں کہا گیا کہ ہم حکومت کی طرف سے جماعت الدعوۃ کے امیر پروفیسر حافظ سعید کی غیرملکی دباؤ پر غیرقانونی نظربندی کی مذمت کرتے ہیں اور دوسرا حکومت پاکستان کی طرف سے بھارتی فلموں کی پاکستانی سینماؤں میں نمائش کی مذمت کرتے ہیں۔