وزراء اپنے بیانات سے عدلیہ پر دباﺅ ڈال رہے ہیں،خورشید شاہ

210

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ کچھ حکومتی وزرا اپنے بیانات سے عدلیہ پر دباﺅ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ماضی میں ایک بار عدالت عظمی پر اندر سے حملہ اور ہونے کے بعد اب یہ باہر سے حملہ اور ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، عدالت عظمی کی دہلیز کے باہر انصاف اور عدالت کی منشا کے برعکس دعوے کئے جارہے ہیں ، عدالت عظمی اور پارلیمنٹ میں بہت فرق ہے، پارلیمنٹ سیاست کا گھر ہے اور اس کے اندر اور باہر سخت اور نرم سیاسی باتیں ہو سکتی ہیں مگر عدالت عظمی کے سامنے سیاسی بیان بازی پر پابندی ہونی چاہئے۔

منگل کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اعلی عدلیہ کو ان جارحانہ بیانات کا سخت نوٹس لینا چاہئے جن کے ذریعے عدلیہ کو پیغام دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیانات کہ ” ووٹ نواز شریف لے اور فیصلے کوئی اور کرے یہ نہیں ہو سکتا” اور یہ کہ” نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا تو عوام یہ فیصلہ قبول نہیں کریں گے”، توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس ملک کوآئین اور قانون کے تحت چلانا ہے نہ کہ شخصیات اور خواہشات کے مطابق۔

انہوں نے کہا کہ انصاف امیر اور غریب‘ عوام اور حکمران کیلئے برابر ہونا چاہئے اور کمزور کیلئے ایک قانون اور طاقت ور کیلئے دوسرا قانون اسلام، قانون اور انصاف کے منافی ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ عوام پہلی بار یہ دیکھ رہے ہیں کہ عدالت عظمی کی دہلیز کے باہر انصاف اور عدالت کی منشا کے برعکس دعوے کئے جارہے ہیں اور بیانات دئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدالت عظمی اور پارلیمنٹ میں بہت فرق ہے۔ پارلیمنٹ سیاست کا گھر ہے اور اس کے اندر اور باہر سخت اور نرم سیاسی باتیں ہو سکتی ہیں مگر عدالت عظمی کے سامنے سیاسی بیان بازی پر پابندی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ شاہد ہے کہ ہم نے انصاف اور جمہوریت کی راہ میں بڑی قربانیاں دی ہیں مگر ہم نے نہ تو کبھی عدالتوں کو نشانہ بنایا اور نہ پارلیمنٹ کی تذلیل کی۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) والے آج ہمیں یہ کہہ رہے ہیں کہ پیپلز پارٹی کی قیادت تحقیق کر کے اور سوچ سمجھ کے بیان دیا کرے تو وہ یہ حقیقت کیوں فراموش کردیتے ہیں کہ اس ملک میں جمہوریت کا وجود پیپلز پارٹی کی جمہوری سوجھ بوجھ سے ہی قائم ہوا ہے اور قائم ہے اس میں امریت کیلئے قصیدے لکھنے والوں کی دانش اور داستان گوئی کا کوئی حصہ نہیں۔