امام خمینی نے جبر کے خلاف جدوجہد کا علم اٹھایا،اسداللہ بھٹو

264

نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان وسابق رکن قومی اسمبلی اسداللہ بھٹو نے کہاہے کہ امام خمینی نے جبرکے خلاف جدوجہد اور اتحاد امت کا علم اٹھایا، ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد وہاں اللہ اکبر کے نعرے و امت کا تصور امام خمینی کا تحفہ ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ا نقلاب اسلامی ایران کی 38 ویں سالگرہ کی مناسبت سے خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ جب ایران میں اسلامی انقلاب پربا ہوا تو امریکا و مغرب نے اسے شیعہ انقلاب کہہ کر اس کے خلاف پروپیگنڈا کیا ، تاکہ امت مسلمہ کو سنی و شیعہ بلاک میں تقسیم کر دیا جائے لیکن امام خمینی نے اپنی بصیرت و افکار کے ذریعے اس طاغوتی پروپیگنڈے کا ناکام بناتے ہوئے کہا کہ یہ شیعہ انقلاب نہیں بلکہ اسلامی انقلاب ہے، اس کے ساتھ ہی انہوں نے اللہ کی حاکمیت کے قیام کا اعلان کیا۔

اسد اللہ بھٹو کا کہنا تھا کہ  امریکا نے ہمیشہ جہاں امت مسلمہ کیخلاف سازشیں کیں، وہیں انقلاب اسلامی ایران کے خلاف بھی سازشیں کی ہیں، عرب دنیا میںڈر و خوف پھیلایا گیا کہ اگر امام خمینی کا اسلامی انقلاب کامیاب ہو گیا تو ان کی عرب بادشاہتیں برقرار نہیں رہیں گی، اسی لئے عراق ایران جنگ چھیڑ کر اسلامی انقلاب کا راستہ روکنے کی ناکام کوشش کی گئی، لیکن اللہ کی مدد و نصرت کے ذریعے امام خمینی اور ایرانی قوم نے اسلامی انقلاب کو جاری و ساری رکھا، آج بھی ایران اسی اسلامی انقلاب کے راستے پر عمل پیرا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے تاریخی روابط ہیں، دونوں برادر پڑوسی اسلامی ممالک ہیں، اسی لئے پاک ایران عوام کے دل آپس میں ملے ہوئے ہیں، پاکستان اور ایران دو بھائیوں کی طرح ہیں، 65ءکی پاک بھارت جنگ ہو یا مسئلہ کشمیر، بدترین زلزلہ ہو کوئی اور مشکل موقع ہو، ایران نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیتے ہوئے بھرپور مدد کی ہے، پاکستان نے بھی ایران کا ہمیشہ ساتھ دیا ہے، لہٰذا اس جذبے کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، ایران اور پاکستان مل کر دنیا کے اندر ایک اسلامی نظام و انقلاب کا پیغام دے سکتے ہیں، کیونکہ پاکستان کلمہ کی بنیاد پر وجود میں آیا ہے اور انقلاب اسلامی ایران بھی کلمہ طیبہ کی بنیاد پر برپا ہوا ہے۔

نائب امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ آج سے 38 سال پہلے امام خمینی نے ایران کے اندر انقلاب اسلامی برپا کیا تھا، اس وقت ملک میں ایک طرف بادشاہت تھی، ظلم کا نظام تھا، غریب، غریب سے غریب تر اور امیر، امیر تر ہوتا جا رہا تھا، مغرب کی بے دین و خدا دشمن تہذیب و افکار کو وہاں فروغ دیا جا رہا تھا، لیکن انقلاب اسلامی کے ذریعے ان تمام کا خاتمہ کر دیا گیا۔