پنجاب کے سلیبس میں مذہبی منافرت پر مبنی مواد موجود نہیں،راناثناءاللہ

202

صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ صوبہ میں کوئی بھی تعلیمی ادارہ یا مدرسہ ایسا نہیں ہے جہاں مذہبی منافرت پر مبنی یا انتشار پھیلانے والا موادسلیبس یا کتابوں میں شامل ہو ـ انہوںنے کہا کہ ایسے قابل اعتراض مواد کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتاـ

اس امر کا اظہار انہوں نے پنجاب اسمبلی میں مفاد عاملہ  کی قرار دادیں پیش کئے جانے کے موقع پر حکومتی خاتون رکن کی جانب سے پیش کی جانے والی قرار داد پر بحث کے دوران کیاـ بعد ازاں محرک نے قرار داد واپس لے لیـ جبکہ ایوان نے مفاد عاملہ سے متعلق تین قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لیںـ خاتون رکن حنا پرویز بٹ نے قرار داد پیش کی تھی کہ پنجاب کے تمام سکولوں، کالجوں اور مذہبی مدارس کے سلیبس میں سے مذہبی منافرت کا مواد خارج کرنے کے لئے فی الفور اقدامات کئے جائیں۔

صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ پنجاب کے کسی بھی سکول ، کالج یا مدرسے کے سلیبس  یا کتب میں مذہبی  منافرت پر مبنی مواد ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہو تاـ

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 15783  مدارس ہیں ان تمام مدرسوں کی مکمل سکریننگ کی گئی ہے ہر مدرسے کا نہ صرف سلیبس چیک کیا گیا بلکہ اساتذہ اور طلبہ کی رجسٹریشن بھی کی گئی ہے ـ ان مدارس میں دیگر ممالک کے 3000 طلبہ بھی زیر تعلیم ہیں جن کے مکمل کوائف حکومت کے پاس موجود ہیں مطمئن ہونے پر محرک نے قرار داد واپس لے لی ـ

عالیہ آفتاب نے قرار داد پیش کی کہ خاتون رکن گلنا ر شہزادی  نے اپنی قرار داد پیش کی کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ صوبہ پنجاب میں کارخانوں میں گندے اور کیمیکل ملے پانی سے عوام الناس کو بچانے کے لئے قانون کے مطابق ٹریٹمنٹ پلانٹس لازمی نصب کئے جائیںـقرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ـ

خاتون رکن گلنا شہزادی نے اپنی قرار داد میں کہا کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ پنجاب بھر کے پرائیویٹ سکولز میں استعمال ہونے والی نوٹ بکس پر موجود ادارے کے نام یا لوگو کے رواج کو ختم کیا جائے تا کہ والدین اپنے بچوں کے لئے نوٹ بکس  کسی بھی بک شاپ سے با آسانی اور مناسب قیمت پر خرید  سکیں ـ ان سکولوں کو پابند کیا جائے کہ اپنے معیار کو برقرار رکھنے کیلئے سکولز لسٹ میں صفحات کی تعداد کو ظاہر کریں اور نوٹ بکس کے ٹائیٹل پر مضامین کے مطابق اشکال یا تصاویر یا معلومات پر نٹ کروائیں جس سے بچے کی معلومات میں اضافہ ہو سکےـ مذکورہ قرار داد حکومت سے مشاورت کے لئے موخر کر دی گئی ـ

ڈاکٹر نوشین حامد نے قرار پیش کی کہ یہ ایوان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ٹریفک کے بڑھتے ہوئے اژدھام کے پیش نظر تمام بڑی سڑکوں ککے ساتھ سروس روڈ بنائے جائیں اور موٹر سائیکل/سائیکل سوار کو سروس روڈ پر چلنے کا پابند  کیا جائے تا کہ ٹریفک منظم طریقے سے رواں رہے ـ یہ قرار داد بھی متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ـ