کراچی کو تنہا اور لاوارث نہیں چھوڑیں گے،سینیٹرسراج الحق

278

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی ،کراچی کو تنہا اور لاوارث نہیں چھوڑے گی ۔ کراچی کے عوام کے مسائل کے حل کے لیے کراچی ایڈوائزری کونسل بنائی جائے گی جس میں سیاسی ،مسلکی ،لسانی اور علاقائی تعصبات سے بالا تر ہو کر زندگی کے ہر شعبے سے وابستہ باصلاحیت دیانت دار اور اہل افراد شامل کیے جائیں گے ۔کراچی کی ترقی کے بغیر پاکستان کی ترقی ممکن نہیں ۔کراچی نظریاتی شہر اور ملک کی اقتصادی شہہ رگ ہے ۔بدقسمتی سے اسے مسلسل نظر انداز کیا گیا اور لاوارث چھوڑ دیا گیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز ادا رہ نور حق میں کراچی کے مو جودہ حالات اور عوامی مسائل کے حل کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔ اس مو قع پر جماعت اسلامی سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی ،کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن ،نائب امراءمظفر احمد ہاشمی ،برجیس احمد ،ڈاکٹر اسامہ رضی ،سیکریٹری کراچی عبد الوہاب ،سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری اور دیگر موجود تھے ۔

سراج الحق نے مزید کہا کہ کراچی کی ترقی کے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا ۔کراچی پر امن ا ور خوشحال ہو گا تو پاکستان پر امن اور خوشحال ہو گا ۔کراچی ملک کی اقتصادی شہہ رگ ہے ۔کراچی ملک کا 68فیصد ریونیو جمع کر تا ہے ۔کراچی کو مسلسل نظر انداز کیا گیا ۔اسے لاوارث چھوڑ دیا گیا ۔کراچی کے مسائل پر شام غریباں منانے والے موجود رہے لیکن مسائل حل کرنے والے نہیں رہے ۔لوگ مریخ پر جارہے ہیں لیکن کراچی کے لوگ بنیادی انسانی ضروریات تک سے محروم ہیں ۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کراچی کی سڑکیں مﺅنجوداڑو کا منظر پیش کر رہی ہیں ۔کراچی میں جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں ۔کراچی ایک صنعتی شہر ہے لیکن بجلی اور پانی کے مسائل کا شکار ہے کے الیکٹرک کی اووربلنگ اور جعلی بلنگ کی وجہ سے ہر شہری اور تاجر پریشان ہے ۔نادرا نے بھی شہریوں کے لیے مسائل پیدا کیے ہوئے ہیں اور بہت سے لوگوں کے شناختی کارڈ بلاک کیے ہوئے ہیں ۔بنگلہ،پشتو زبان بولنے والے اور 1971میں پاکستان آنے والے بہاری محب وطن پاکستانیوں کو شناختی کارڈ سے محروم رکھا جارہا ہے ۔ہم کراچی کو تنہا اور لاوارث نہیں چھوڑیں گے ۔

سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ کراچی ایڈوائزری کونسل بنائی جائے جس میں زندگی کے ہر شعبے کے باصلاحیت اور دیانت دار لوگ شامل کیا جائے ۔کراچی کے عوام کے مسائل کا حل نکالنا اس کونسل کی ذمہ داری ہو گی ۔سندھ حکومت نے بے روز گاری ختم کر نے کے لیے 90ہزار ملازمتیں دینے کا اعلان کیا تھا مگر بعد میں پتا نہیں کیا ہو ا ۔اب وزیر اعلیٰ نے محکمہ تعلیم میں 30ہزار ملازمتوں کا اعلان کیا ہے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ ملازمتوں میں رشوت اور اقربا پروری ختم کر کے میرٹ کو اولیت دی جائے ۔اسی طرح پورا سندھ ترقی کرے گا جہاں عدل و انصاف نہ ہو وہاں خانہ جنگی ہو تی ہے اور لوگ ایک دوسرے سے لڑنے لگتے ہیں ۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ ہم کراچی کے مسائل پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں آواز اُٹھائیں گے اور میں وعدہ کرتا ہوں کہ کراچی کو ہماری ماں اور شناخت ہے میں اس کے حق کے لیے سینیٹ میں آواز اُٹھاﺅں گا ۔جماعت اسلامی لوگوں کو جوڑنے والی تحریک ہے ۔ہم ایڈوائزری کونسل میں مسلک زبان اور نفرت و تعصبات سے بالا تر ہو کر ایک گلدستے کی طرح کی کونسل بنائیں گے ا ور عوام کے مسائل حل کر نے کے لیے سر جوڑ کر بیٹھیں گے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک بھر میں کرپشن اور کرپٹ اشرافیہ کے خلاف تحریک چلا رہے ہیں ۔ملک میں اخلاقی ،مالی اور نظر یاتی ہر طرح کی کرپشن موجود ہے۔ ہم کرپشن فری پاکستان کی مہم چلارہے ہیں ۔پانامہ اسکینڈل اسی مہم کے دوران سامنے آیا اور آج ہر کسی کی زبان پر اس اسکینڈل اور وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے ملوث ہونے کا ذکر ہے ۔ملک کو کرپشن سے نجات دلائے بغیر ملک کے مسائل اور بحران ختم نہیں کیے جاسکتے ۔کرپشن کے مسائل اور پانامہ اسکینڈل پر عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے اور عوام کی نظریں عدالت پر لگی ہوئی ہیں ۔ہم کراچی کو ان شاءاللہ پاکستان ہی نہیں پورے عالم اسلام کے لیے ایک ماڈل سٹی بنائیں گے ۔کرپشن صرف اسلام آباد میں نہیں سندھ اور کراچی میں بھی ہے ۔

سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ لاڑکانہ میں 92بلین روپے لگائے گئے مگر کہاں لگے یہ کسی کوپتا نہیں چل سکا 92بلین روپے کیسے ہضم کر لیے گئے ۔ملک کا اصل مسئلہ دیانت دار قیادت کا ہے اور جس دن ملک کے عوام نے دیانت دار قیادت کو اقتدار میں لانے کا فیصلہ کر لیا وہی دن ملک کی حقیقی آزادی کا دن ہو گا ۔ہم عدالتوں سے مایوس نہیں ۔عدالت نے آج جو ریمارکس دیئے ہیں کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے سپریم کورٹ ہر حد تک جائے گی خوش آئند ہے ۔سپریم کورٹ اس معاملے میں جتنا آگے جائے اتنا قوم کے لیے بہتر ہے ۔ہماری دینی جماعتوں کے ساتھ روابط ہیں ۔ملک کو کرپشن فری پاکستان کے لیے صرف مذہبی جماعتوں کا نہیں بلکہ ملک کے تمام صاف ستھرے لوگوں کا اتحاد اور ان کو اکٹھا کر نے کی ضرورت ہے ۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کے حوالے سے ہمارا موقف ہے کہ تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے ۔یہ پورے ملک کا مسئلہ ہے ۔ملک کو پر امن بنانے کے لیے جو بھی فیصلہ کیا جائے اتفاق رائے اور مفاہمت سے کیا جائے ۔کراچی میں بڑے پیمانے پر قتل عام اور بھتہ خوری اور ڈاکے کسی جنات نے تو نہیں کیے ۔اس قتل و غارت گری کے ذمہ داروں کو اور شہر کو تباہ و برباد کر نے والوں کو قانون کی گرفت میں لانے اور ان کو کیفر کردار تک پہنچانے کی ذمہ داری جن پر عائد ہوتی ہے ان کو یہ ذمہ داری ادا کر نی چاہیئے۔