مقبوضہ کشمیر:مقبول بٹ کی شہادت کی برسی پر مکمل ہڑتال

193

مقبوضہ کشمیر میں ممتاز کشمیری رہنما محمد مقبول بٹ کی شہادت کی برسی پرہفتے کے روز مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ محمد مقبول بٹ کو 11فروری 1984ء کودلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دیکر جیل کے احاطے میں ہی دفن کردیا گیا تھا۔

ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل متحدہ مزاحمتی قیادت نے دی تھی ۔ مزاحمتی قیادت نے شہید کی میت انکے اہلخانہ کے حوالے کرنے کے کشمیریوں کے مطالبے پر زور دینے کیلئے لوگوں سے پرامن احتجاجی مظاہرے کرنے کی بھی اپیل کی تھی ۔ سرینگر اور دیگر تمام بڑے قصبوں میں بازار، کاروباری مراکز اورتعلیمی ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل تھی۔

کٹھ پتلی انتظامیہ نے بھارت مخالف مظاہروں کو روکنے کیلئے سرینگر اور دیگر قصبوں میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکارتعینات کر دیے تھے۔دریں اثنا کٹھ پتلی انتظامیہ نے احتجاجی مظاہروں کی قیادت سے روکنے کے لیے سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ ، محمد اشرف صحرائی ، نعیم احمد خان، مختار احمد وازہ، ہلال احمد وار،ظفر اکبر بٹ،راجہ معراج الدین کلوال، محمد اشرف لایا،محمدیاسین عطائی، سید امتیاز حیدر ،عمر عادل ڈار، ایاز اکبر، امتیاز احمد شاہ اور دیگر حریت رہنمائوں کو گھروں اور تھانوں میں نظر بند رکھا۔

مقبوضہ کشمیر کے ضلع بارہ مولا میں 1938 میں جنم لینے والے مقبول بٹ نے عملی سیاست کا آغاز آزاد کشمیر میں 1962 میں کیا 1965 میں انہیں بھارتی سیکورٹی اہلکارکے قتل کے الزام میں گرفتار کرلیاگیا، تاہم 1968 میں وہ جیل توڑ کرآزاد کشمیر پہنچنے میں کامیاب ہو گئے مقبول بٹ 1976 میں دوبارہ مقبوضہ کشمیرپہنچے، جہاں انہیں دوبارہ پرانے کیس میں گرفتار کرکے پھانسی کی سزا سنا دی گئی اور11 فروری 1984 کو تہاڑ جیل دہلی میں پھانسی دے دی گئی،  کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور دیگر آزادی پسند رہنمائوں اور تنظیموں نے شہید محمد مقبول بٹ کو انکی شہادیت کی برسی پر شاندار خراج عقیدت پیش کیا ہے۔