حکومت مسئلہ کشمیر پر بھارت کو دو ٹوک پیغام دے،سراج الحق

226

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ اگر کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے تو موجودہ اور سابقہ حکومتوں کی طرف سے اس شہ رگ کو بھارت سے آزاد کرانے کے اقدامات کا جائزہ لیا جاناچاہیے ۔ سارا غصہ کشمیر کمیٹی پر نکالنا ٹھیک نہیں ۔ کشمیر کمیٹی حکومت کے ماتحت ہے ، حکومت کشمیر کمیٹی کے ماتحت نہیں ۔کشمیر کے حوالے سے ہندوستان کا جو رویہ ہے ، ہماری حکومتوں کا رویہ بھی اس سے مختلف نہیں رہا ۔ کشمیر کی آزادی کے حوالے سے روڈ میپ دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے راولپنڈی میں جمعیت علمائے اسلام (ف) آزاد کشمیر کی طرف سے کشمیر پر آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ کانفرنس کی صدارت مولانا فضل الرحمن نے کی ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اگر کشمیر کی آزادی کے لیے حکومت ایک قدم بڑھائے گی تو ، جماعت اسلامی سو قدم ساتھ چلنے کے لیے تیار ہے ۔ پاکستان کو اپنے مسائل امریکہ اور یورپ کی آنکھ سے دیکھنے کی بجائے ،اسلام کی نظر سے دیکھنے چاہئیں۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کی طرف سے تمام وعدوں اور دعوﺅں کے باوجود کشمیر کے مسئلہ پر کوئی واضح پالیسی سامنے نہیں آئی بلکہ ہمارے حکمران بھی کشمیر پر وہی پالیسی اپنائے ہوئے ہے، جو بھارت نے اختیار کر رکھی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو چاہیے کہ مظفر آباد میں بین الاقوامی کشمیر کانفرنس کا انعقاد کرے اور تمام پاکستانی سفارتخانوں میں کشمیر ڈیسک بنائے جائیں اور ایک نائب وزیرخارجہ مقرر کر کے اس کی ذمہ داری لگائی جائے کہ وہ کشمیر کے مسئلہ کو عالمی برادری میں اجاگر کرنے کے لیے تگ و دو کرے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ سی پیک میں کشمیر کو بھی حصہ ملنا چاہیے اور کشمیری عوام کو جن مسائل کا سامناہے ، انہیں دور کرنے کے لیے حکومت فوری طور پر موثر اقدامات اٹھائے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی طرف سے بھارت کو دوٹوک پیغام جاناچاہیے کہ بھارت کشمیریوں کے خلاف ریاستی دہشتگردی بندکرے۔ انہوں نے کہاکہ اب تک کے حکومتی رویہ سے ظاہرہوتاہے کہ اس کے ایجنڈے میں کشمیر کی آزادی شامل نہیں ہے ۔