شامی بحران کے خاتمے سے داعش کا خاتمہ ممکن ہے،یو این سیکریٹری جنرل

208

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس نے کہا ہے کہ شام میں جاری بحران کے سیاسی حل سے سخت گیر جنگجو گروپ داعش کے خاتمے کی راہ ہموار ہوگی۔ کہتے ہیں شامی بحران کے دنیا پر اثرات کے لیے ایک مشکل امتحان ہے اور ان کے نزدیک مستقبل قریب میں مہاجرین کے بحران کا خاتمہ ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک غیرملکی خبررساں ادارے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ انتونیو گوٹیرس کا کہنا تھا کہ شامی بحران کے ایک جامع سیاسی حل کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہی داعش کو پھلنے پھولنے کا موقع ملا تھا ۔ انھوں نے الریاض میں شامی حزبِ اختلاف کی جانب سے جنیوا مذاکرات میں شرکت کے لیے وفد کی تشکیل پر خوش امیدی کا اظہار کیا ہے۔

یمن اور ایران کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے یو این سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ یمن میں جاری بحران پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یمنی عوام اس وقت ناقابل قبول نامساعد حالات سے گزر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان بحران کا سیاسی حل تمام فریقوں کے لیے فائدہ مند ہونا چاہیے۔ انھوں نے واضح کیا کہ ایران کے مفادات کو خطے کے ممالک پر اثر انداز نہیں ہونا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس  کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے درمیان تقسیم سے کونسل کی عالمی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔

تنازعہ فلسطین پر گفتگو کرتے ہوئے انتونیو گوٹیریس نے امریکا کی جانب سے فلسطین کے سابق وزیراعظم سلام فیاض کے لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی حیثیت سے تقرر کی مخالفت پر افسوس کا اظہار کیا۔

اسرائیل اور فلسطینی تنازعے کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس سارے تنازعے کا واحد حل ”دو ریاستی حل” ہی ہے۔ انھوں نے فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کی یہودی آبادکاری کی سرگرمیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام امن کی راہ میں رکاوٹ ہے۔