پیشگی اطلاع کے باوجود دہشتگری ہونا بدانتظامی کی بدترین مثال ہے،لیاقت بلوچ

233

جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ مودی خطے کو جنگ کی آگ میں جھونکنے کیلئے تیار بیٹھا ہے اور ہمارے حکمران تذبذب اور خود فریبی سے نکلنے کو تیار نہیں ، نواز شریف نے پہلے واجپائی پھر منموہن سنگھ اور اب مودی سے امیدیں باندھ رکھی ہیں۔ ایل او سی اور پاکستانی بارڈر پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری بھارت کا معمول بن چکا ہے مگر ہمارے حکمران کسی فورم پر اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کو تیار نہیں۔ حکمرانوں کی پالیسیوں سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچ رہا ہے اور کشمیری عوام سخت اضطراب میں مبتلا ہیں۔ کشمیر پر قومی پالیسی بنائی جائے اور فوری طور پر اس مسئلہ پر بین الاقوامی کانفرنس بلائی جائے ۔ دہشت گردوں نے پاکستان کے دل میں چھرا گھونپا ہے۔ احمد مبین اور زاہد گوندل جیسے آفیسرز اور جوانوں کی شہادت قومی سانحہ سے کم نہیں۔ دہشت گردی کا الرٹ جاری ہونے کے باوجود اسے روکنے کے موثر انتظامات نہ کرنا حکومت کی نااہلی اور بدانتظامی کی بدترین مثال ہے۔ ہم ملک کے چپے چپے کی حفاظت کو اپنا دینی فرض سمجھتے ہیں، دینی قوتیں متحد ہوکرسیکولر ایجنڈے کو ناکام بنا سکتی ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جاری مرکزی تربیت گاہ کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تربیت گاہ سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے بھی خطاب کیا ۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ پی ایس ایل کے لاہور میں فائنل سے قبل اور کیمسٹ و ڈرگز ایسویسی ایشن کے بڑے احتجاجی مظاہرے کے موقع پر حکومت کو دہشت گردی کے کسی ممکنہ واقعہ کو روکنے کیلئے فول پروف انتظامات کرنے چاہئیں تھے ،مگر حکومت اپنی کوتاہی کو تسلیم کرنے کے بجائے عذر تلاش کررہی ہے جو عذر گناہ ، بدتراز گناہ کے مصداق ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور میں دہشتگردی کے کئی سانحات پیش آچکے ہیں اور واہگہ بارڈ ر پر دہشت گردی کے بڑے واقعہ کو ابھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا،اس کے باوجود حکمرانوں کی طرف سے غفلت کا مظاہرہ کئی سوالات کو جنم دیتا ہے ۔انہو ں نے کہا کہ غربت مہنگائی ،بدامنی اور عدم تحفظ کے احساس سے عام آدمی پریشان ہے لیکن حکمرانوں کی آستینوں میں موجود سیکولر اور لبرل قوتیں ہر سانحہ اور دہشت گردی کے واقعہ کو اسلام سے نتھی کرکے ملک میں اسلام اور اسلامی تہذیب و تمدن کو ختم کرنا چاہتی ہیں۔

جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ملک میں عقیدہ ختم نبوت کو تبدیل کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں اور اسلام کے خلاف جس ڈگر پر مغرب اور یورپ عمل پیرا ہیں وہی ڈگر حکمرانوں نے اختیار کررکھی ہے ،ان حالات میں ضروری ہے کہ عالمی اسلامی تحریکیں متحد ہوں تاکہ سیکولر ایجنڈے کو شکست دی جاسکے ۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ 2018الیکشن کا سال ہے مگر پاناما کیس کے فیصلے سے بہت کچھ بدل بھی سکتا ہے اور ہوسکتا ہے کہ حکومت کو اسی سال الیکشن میں جانا پڑ جائے ۔ پاناما لیکس نے حکمرانوں کے چہرے بے نقاب کردیئے ہیں اور وہ کرپشن کے اس میگا سکینڈل میں اپنا دفاع کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ ملک میں سیاسی مدو جزر اور عوام کے اندر مایوسی اور بے چینی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی آئندہ قومی انتخابات میں ایک بڑی عوامی قوت بن کر سامنے آئے گی۔ہم نے انتخابات سے قبل اسی سال ملک بھر میں ایک بڑی رابطہ عوام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ آئندہ انتخابات میں عوام کو دیانتدار اور اہل قیادت دے سکیں اور سیاسی پنڈتوں اور ظالم و جابر وڈیروں اور جاگیر داروں کے چنگل سے نجات دلا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 16فروری کو مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس اور 17,18,19فروری کو مرکزی ،صوبائی اور ضلعی سطح کی قیادت کی تین روزہ خصوصی لیڈر شپ ٹریننگ ورکشاپ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ہر سطح کی قیادت کو آنے والے انتخابات میں پوری یکسوئی کے ساتھ میدان میں اتارا جاسکے۔