اسلام کو دہشتگردی کا ماخذ قرار نہیں دیا جاسکتا،اینجیلامرکل

199

جرمن چانسلر اینجلا مرکل کا کہنا ہے کہ اسلام کو بطور مذہب کسی طور پر بھی دہشت گردی کا منبع و ماخذ قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ اسلامی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ مسلمان ریاستوں کو بھی دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کا حصہ بنایا جائے۔ ان کے مطابق مسلمان ملکوں کے تعاون سے اصل مسئلے کی نشاندہی ممکن ہے اور دہشت گردی کی ترویج کا سلسلہ بھی بند کیا جا سکے گا۔

میونخ سکیورٹی کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر کا کہنا تھاکہ وہ روس کے ساتھ مل کر ’ اسلامی دہشت گردی‘ کے انسداد کی کارروائیوں میں شریک ہونے پر کوئی اعتراض نہیں رکھتيں۔ ان کا کہنا تھا کہ جرمنی اِس مناسبت سے ہونے والی مشترکہ کوششوں کا حصہ بن کر دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں کا حصہ بن سکتا ہے۔ روس کے ساتھ تعاون کی حدود میں سائبر حملے اور جعلی خبروں کو بھی مرکل نے شامل کیا ہے۔

اس موقع پر اپنی مہاجرین دوست پالیسی کا دفاع کرتے انہوں نے اصرار کیا کہ مہاجرین کو قبول کرنا یورپی یونین کی ذمہ داری ہے اور ان مہاجرین کی آبادکاری میں تمام یورپی ملکوں کو ہاتھ آگے بڑھانا ہو گا۔

اینجیلا مرکل نے اعتراف کیا کہ دنیا کے مختلف ملکوں میں اقتصادی و سماجی ترقی کا کثیر الجہتی ڈھانچہ موجود نہیں ہے جب کہ یہ پوری اقوام کا سرمایہ ہے اور جہاں جہاں یہ موجود نہیں وہاں وہاں اِس کی تعمیر و ترویج ضروری ہے۔

انہوں نے عالمی اقتصادیات کی صورت حال کے تناظر میں یورو زون کی کرنسی یورو کی قدر کو بھی اپنی تقریر میں شامل کیا۔ مرکل کے مطابق یورو سے متعلق کرنسی پالیسی پر جرمنی کا کوئی اثر و رسوخ نہیں بلکہ یہ ایک زون کی مشترکہ پالیسی ہے۔

جرمن چانسلر نے اپنی تقریر میں واضح کیا کہ ان کی حکومت اپنے ملک کی مجموعی سالانہ ترقی کا دو فیصد نیٹو کے مقرر کردہ ٹارگٹ پر خرچ کرنے کی پوری کوشش کرے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ اس ہدف کو حاصل کرنے پر سنجیدہ ہیں۔